پاکستان24 متفرق خبریں

جسٹس صدیقی کو ہٹانے کی وجوہات

اکتوبر 11, 2018 2 min

جسٹس صدیقی کو ہٹانے کی وجوہات

Reading Time: 2 minutes

اعلی عدلیہ کے ججوں کا احتساب کرنے والے فورم سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کردی ہے ۔جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش صدر مملکت کو بجھوا دی گئی ۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیخلاف پہلے ہی دو ریفرنس زیر تھے. پہلا ریفرنس سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر انور علی گوپانگ نے دائر کیا تھا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے سرکاری گھر کی تزئین و آرائش کیلئے اسی لاکھ روپے خرچ کیے حالانکہ وہ یہاں یہ رقم خرچ کرنے کے حق دار نہ تھے، دوسرا ریفرنس ایڈووکیٹ کلثوم خالق نے دائر کیا تھا ۔ یہ ریفرنس فیض آباد دھرنا کیس میں فوج کی طرف سے ثالثی کے کردار پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ریمارکس کی بنیاد پر دائر کیا گیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دونوں ریفرنسز کو کھلی عدالت میں سننے کی درخواست دی جس پر کارروائی جاری ابھی جاری تھی ۔

رواں سال 21 جولائی کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کیا. اس خطاب میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا تھا کہ آئی ایس آئی عدلیہ کے امور میں مداخلت کررہی ہے، خفیہ ادارے والے عدالت کے بنچ بنانے کے معاملے میں مداخلت کررہے ہیں. یہ بات جسٹس صدیقی نے اس وقت کہی جب شریف خاندان کی پاناما اپیلوں پر ہائیکورٹ میں سماعت ہورہی تھی اور بنچ بھی تبدیل ہوا تھا ۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا. لیکن ساتھ ہی دوسری طرف فوجی ترجمان کی ٹویٹ آئی کہ نوٹس ہمارے کہنے پر لیا گیا ۔جسٹس صدیقی نے کونسل کو ایک خط لکھا جس میں استدعا کہ میرے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا جائے لیکن اس کمیشن میں ایسا ریٹائرڈ یا حاضر سروس جج شامل نہ کیا جائے جس نے پی سی او کے تحت حلف اٹھا رکھا ہو. کمیشن تو نہ بنا لیکن آئی ایس آئی کیخلاف تقریر پر ایک اور ریفرنس بن گیا. زرائع کے مطابق راولپنڈی بار تقریر کا معاملہ ابھی ابتدائی بحث کے مراحل میں تھا. آج کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریر کے تناظر میں عہدے سے ہٹانے کی تجویز دی اور قرار دیا جسٹس صدیقی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں.دلچسپ بات یہ ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی رائے دینے والی پانچ رکنی کونسل میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ بھی شامل ہیں جن کیخلاف سپریم کورٹ میں قومی پرچم جلانے کے حوالے سے ایک درخواست دفتر داخل ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے