کالم

انیل مسرت بمقابلہ ملک ریاض

اکتوبر 12, 2018 4 min

انیل مسرت بمقابلہ ملک ریاض

Reading Time: 4 minutes

اظہر سید

بیدردی کے ساتھ اداروں میں بیٹھے افلاطون اور بقراط مدینہ کی مثالی ریاست کے قیام کیلئے تباہی پھیر رہے ہیں ۔ملک میں کوئی ادارہ باقی نہیں بچا جو وقت سے پہلے معاشی کارگل ہونے سے روک سکے ۔ایک سابق بقراط اور افلاطون کے پائے کا کمانڈر کارگل ناکامی کو بھارت کے over reaction پر ڈال کر تمام جوابدہی سے صاف بچ نکلا ۔ موجودہ بھی سابق ہونے کے بعد جوابدہی سے بچ نکلیں گے ۔اس ملک میں ایسا ہی ہوتا ہے اور ایسا ہی ہوتا رہے گا۔

حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ شائع کرنے کی آج بھی اجازت نہیں ،اوجڑی کیمپ سانحہ کی تحقیقات کی کوشش جونیجو حکومت کھا گئی، کارگل کی تحقیقات اور ذمہ داروں کو سزا دینے کی کوشش نواز شریف کو لے ڈوبی ۔ ہم کسی کو غدار کیوں کہیں نیتوں کا حال اللہ جانتا ہے لیکن ہم یہ تو کہہ سکتے ہیں قومی سلامتی سے متعلق کسی بھی منصوبے کو شروع کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلووں ،کامیابی اور ناکامی کے اثرات کا تجزیہ کیا جانا عین حب الوطنی ہے ۔ اگر کارگل شروع کرنے سے پہلے اس کی کامیابی یا ناکامی کے امکانات اور اس کے اثرات کا تجزیہ کیا جاتا اور سیاچن پر بھارتی قبضے کی طرح کارگل پر پاکستانی قبضہ ہوتا تو اپنے جوانوں کے شہید لاشوں سے لاتعلقی ظاہر نہ کرنا پڑھتی اور ہم بھی چھوٹے ہتھیاروں کی بجائے بھارت کی طرح لڑاکا طیارے اور ہیوی آرٹلری استعمال کرتے اور پھر دیکھتے بھارتی کس طرح کامیاب ہوتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر کس طرح غنڈہ فوج کے اشتہارات چھپتے ہیں ۔
ملک ریاض نے پاکستان میں ہاوسنگ کے شعبہ کو ایک نیا ٹرینڈ دیا ۔ملک ریاض نے یقینی طور پر اربوں روپیہ کمائے ہیں لیکن اس کو مقتدر اداروں کی اشیرباد حاصل تھی ۔ ڈی ایچ اے میں آج اگر اسکیم شروع ہوتے ہی تین لاکھ کی زمین 50 لاکھ روپیہ میں فروخت ہوتی ہے  تو ملک ریاض کی طرف سے ڈی ایچ اے کو اسکیم ڈویلپ کر کے دینے کی وجہ سے ہے ۔رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کا بڑا حصہ بحریہ اور ڈی ایچ اے کا ہے ۔بحریہ کے پیچھے ملک ریاض کی مسلسل کامیابی اور ڈی ایچ اے کے پیچھے پاک فوج کا نام ہے اور ان دو ناموں کی وجہ سے دونوں کے ہاوسنگ پراجیکٹ کھڑکی توڑ ہوتے ہیں ۔بحریہ اور ڈی ایچ اے کی کامیابی سے ملک کے تمام شہروں میں ہاوسنگ اسکیمیں گزشتہ دو دہائیوں سے کھمبیوں کی طرح آگ آئی ہیں اور بیشتر ہاوسنگ اسکیمیں فراڈ ہونے کی وجہ سے اپنے گھر کا خواب دیکھنے والے لاکھوں پاکستانی اپنے اربوں روپیہ کے اثاثوں سے محروم ہوئے ہیں ۔
جس ملک میں فراڈ ہاوسنگ اسکیموں میں عوام کی عمر بھر کی کمائی لٹ جائے ریاستی ادارے داد رسی کرنے میں ناکام ہو جائیں وہاں انیل مسرت جیسے پراپرٹی ٹائیکون کی رال کیوں نہ ٹپکے ۔پاکستانیوں کو مدینہ کی مثالی ریاست میں 50 لاکھ گھروں کے خواب فروخت کئے جا رہے ہیں ۔180 ارب ڈالر کے اس نئے کارگل کیلئے اداروں نے کتنا ہوم ورک کیا ہے کچھ خبر نہیں ۔
عوام کو احمق بنانے سے قبل پاکستانی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کے بڑے کھلاڑی ملک ریاض کو عدالتوں میں زمینوں پر ناجائز قبضے کے نام پر فاول پلے سے کھیل سے باہر کر دیا گیا ہے ۔ملک ریاض نے اگر ناجائز قبضے کئے ہیں تو پہلے کیوں نہیں پکڑا ؟انیل مسرت کے رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں آنے سے قبل کیوں ملک ریاض کے ناجائز قبضے یاد آئے ہیں ۔ پنجاب بھر میں ناجائز تجاوزات اور ہاوسنگ اسکیموں کے خلاف کریک ڈاون سے تاثر ابھرتا ہے "سب مایا ہے” کرپشن کے خلاف کاروائی کی آڑ میں کرپشن کا نیا دھندہ شروع کرنے کی تیاریاں ہیں اور نان فائلر پر پراپرٹی خریدنے کی پابندی بھی کرپشن کے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
دنیا بھر میں بینکوں اور مالیاتی اداروں کے قرضے تیار گھروں اور فلیٹس کیلئے ہوتے ہیں پاکستان کی طرح بکنگ کے نام پر ایڈوانس پیسے وصول نہیں کئے جاتے۔ابھی ایک بقراط کو ٹی وی پر 50 لاکھ گھروں کی تعمیرات کی معاشی خوبیاں بتاتے ہوئے سنا سر پیٹ لیا قحط الرجال کے اس دور میں بونے بڑے بن گئے ہیں ۔ایک ایسی نسل پیدا ہو گئی ہے جو مقابل کے پاوں کاٹ کر سر بلند ہوتی ہے ۔فرما رہے تھے 10 ارب ڈالر کی سالانہ منی لانڈرنگ ہوتی ہے، اینکر نے حوالہ مانگا جواب دیا ایک سٹڈی ہے ۔فر مایا سالانہ 30 ارب ڈالر سرکاری منصوبوں میں کرپشن ہوتی ہے ۔جس معاشی مشیر کو یہ خبر نہیں ملک کا مجموعی بجٹ بھی سالانہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کی انکشاف کردہ رقم سے کم ہے اس پر خون کے آنسو ہی پئیں اور اپنا دل جلائیں۔ کیا
50 لاکھ گھروں کے منصوبے کیلئے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو مگرمچھوں کو قرضے دینے پر مجبور کیا جائے گا ،کیا پاکستان کےبینکنگ سسٹم میں اتنے پیسے موجود ہیں ،کیا عام لوگوں کی اقساط کے عوض گھر یا فلیٹ کی فراہمی کی کوئی ضمانت موجود ہے ،کیا لوگوں سے 50 لاکھ گھروں کے عوض پانچ سال میں پیسے لینے کی جنہیں اجازت دی جا رہی ہے ان سے 180 ارب ڈالر کے اس منصوبے کیلئے کم از 80 ارب ڈالر زر ضمانت کا کوئی بندوبست موجود ہے ؟
ملک ریاض تو دیسی ہے وہ پیسے کما کر باہر نہیں لیجاتا نیا منصوبہ شروع کر دیتا ہے ، ملک ریاض کو سپریم کورٹ میں ایک ہزار روپیہ جمع کرانے کا بھی کہا جا سکتا ہے اور اپنی خودی کو بلند کیا جا سکتا ہے ،کیا انیل مسرت نامی پردیسی کو عدالتوں میں بلا کر کچھ کہا جا سکتا ہے ؟ ملک ریاض ہار گیا ہے انیل مسرت جیت گیا ہے ۔ملک ریاض کو عدالتوں میں کھڑا کر کے رسوا کیا جا رہا ہے ،پردیسی انیل مسرت کے ساتھ خصوصی ملاقات میں مانچسٹر میں ڈیم کیلئے فنڈ ریزنگ کی دعوت قبول کی جاتی ہے ۔انیل مسرت آرمی چیف کے ساتھ تصویر کھنچوانے کا اہل بن گیا ہے ملک ریاض رند درگاہ قرار پایا ہے ۔انیل مسرت چھوٹے قد کی دوسری مخلوق ہے جو اس قوم پر مسلط ہو رہی ہے جو خاصے کی چیز ہے اس کی بیٹی کی شادی میں برطانیوی فوج کے سربراہ نے ہی شرکت نہیں کی تھی بھارتی فلمی ستارے اور موجودہ وزیراعظم بھی اپنے حواریوں کے ساتھ شریک ہوئے تھے ہمیں لگتا یے انیل مسرت کے کسی اور بچے کی شادی ہوئی اس میں تین ملکوں کے فوجی سربراہ شریک ہونگے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے