متفرق خبریں

جج نے دوغلا سلوک بے نقاب کر دیا

اکتوبر 13, 2018 2 min

جج نے دوغلا سلوک بے نقاب کر دیا

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سہیل ناصر نے فیصل رضا عابدی کے خلاف درج مقدمے میں پولیس کا دوغلا سلوک بے نقاب کر دیا ہے ۔

جج سہیل ناصر نے ملزم فیصل رضا عابدی کو ریمانڈ کیلئے پیش کرنے والے پولیس سے کہا کہ اور جو کچھ ہو رہا ہے وہ نظر کیوں نہیں آ رہا؟ یہ امتیازی سلوک کیوں؟ ۔ جج نے کہا کہ حیران ہوں کہ اسلام آباد پولیس اتنی ذمہ دار کیسے ہوگئی، یہاں تو لوگ درخواستیں دے دے کر مر جاتے ہیں اور کوئی کارروائی نہیں ہوتی، ایک شخص سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد نکل رہا تھا اس کو گرفتار کر لیا، انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے تو مذاق ہوگیا ہے، جس پر دل چاہا لگا دیا ۔

جج سہیل ناصر نے کہا کہ روز میڈیا پر عدلیہ کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کو نظر نہیں آتا، میں کسی کی حمایت نہیں کر رہا صرف مساوی نظام کی بات کر رہا ہوں، بدقسمتی ہے کہ ہر کسی کو اپنی وردی کی پڑی ہوئی ہے، یہ کیا فلسفہ ہے کہ ایسے لوگوں کو اشتہاری قرار دے دیا جاتا ہے جو تقریریں بھی کر رہے ہوتے ہیں، عمران خان اور طاہر القادری کو بھی اشتہاری قرار دیا گیا، وہ تقریریں کرتے رہے ۔

جج نے مقدمے درج کرنے والے اہلکار اور تفتیشی سے کہا کہ میڈیا پر چلنے والی اور کئی چیز نظر نہیں آتی جو یہ ویڈیو نظر آ گئی؟ ۔ ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جس سے کسی کو انگلی اٹھا نے کا موقع ملے، پہلے مقدمے میں گرفتار کرنے کی کیا کوشش کی تھی؟ فیصل رضاعابدی مشہور شخصیت ہیں آپ لوگ گرفتاری کیلئے کراچی گئے تھے؟

پولیس پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پولیسں ٹیم گرفتاری کیلئے کراچی گئی تھی، گرفتاری عمل میں نہ آئی ۔ جج نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے حالات مجھ سے زیادہ آپ لوگ جانتے ہیں، قتل کی ایف آئی ار درج تک نہیں ہوتی، میں تنقید نہیں کر رہا بہتری آنی چاہیے ۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجنے کا حکم دیا ۔

یاد رہے کہ فیصل رضا عابدی پر چیف جسٹس کے خلاف ویڈیو بیان دینے کا الزام میں ہے اور ان پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ پہلا مقدمے میں سپریم کورٹ کا افسر مدعی ہے تاہم اس میں ضمانت کرانے کے بعد پولیس کی مدعیت میں رات کی تاریکی میں مقدمہ درج کر کے عابدی کو گرفتار کیا گیا ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے