پاکستان

بچے کیلئے ماں باپ کی عدالتی لڑائی

اکتوبر 19, 2018 2 min

بچے کیلئے ماں باپ کی عدالتی لڑائی

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے پاکستانی نژاد کینیڈین میاں بیوی کی علیحدگی کے بعد بچے کی تحویل کیلئے عدالتوں میں آنے پر ناپسندیدگی ظاہر کی ہے ۔

خاتون شہرزادے جمالی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ والد بچے کی نگہداشت کیلئے ماہانہ ڈیڑھ لاکھ ادا کر رہے ہیں جبکہ ہم نے پانچ لاکھ ماہانہ مانگے ہیں ۔ بچے کے والد ہاشم گیلانی کے وکیل نے کہا کہ ہم چار لاکھ روپے تک ادا کرنے پر آمادہ ہیں عدالت پانچ لاکھ کہتی ہے تو وہ بھی دے دیں گے ۔

خاتون کے وکیل نے کہا کہ بچے کا والد پچاس لاکھ ماہانہ کماتا ہے دس فیصد قانون کے مطابق بیٹے کو دینے کا پابند ہے ۔پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ بچے کو چار پانچ لاکھ دے کر والد کو بلیک میل کر رہے ہیں ۔ والد کے وکیل نے کہا کہ بچے کی نگہداشت اور اخراجات کا مسئلہ نہیں بلکہ کراچی میں واقع گھر کا ایشو ہے پلاٹ میاں نے خریدا اور تعمیر بیوی نے کی ہے ۔ چیف جسٹس نے ایسی صورتحال ہے تو گھر بچے کو تحفے میں دے دیں کیونکہ دونوں یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ بچے کی فلاح و بہبود اور بہتر مستقبل کیلئے اسے اپنے پاس رکھنے کیلئے عدالت آئے ہیں ۔ شہرزادے جمالی کے وکیل نے بتایا کہ پلاٹ پر دو گھر تعمیر کر کے ہاشم گیلانی کے بھائی کی شادی کیلئے بیچ دیئے گئے تھے اور اس پر سول عدالت میں مقدمات دائر کئے گئے ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بچے کو ماں باپ دونوں کا پیار ملنا چاہئیے، علیحدگی کے بعد دونوں فریق اپنی اناؤں کی تسکین کیلئے بچے کو استعمال کر رہے ہیں ۔ عدالت کے پوچھنے پر دس سالہ بچے نے انگریزی میں بتایا کہ وہ کم از کم ایک ہفتے سے والد سے نہیں ملا ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ باپ ہی شرعی اور قانونی وارث ہے ۔ بچے کے والد نے کہا کہ میری صرف دو سیکنڈ کیلئے بیٹے سے ملاقات کرائی گئی ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بچہ ماں کے پاس ہے والد کے بارے میں تعصب کا شکار ہو سکتا ہے ۔اپنی اپنی لڑائی میں بچوں کو برباد کر دیا ہے ۔ عدالت نے بچے کو ایک ہفتے کیلئے والد کے حوالے کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

عدالت کے باہر ماں نے بچے کی سخت سرزنش کی کہ تم نے عدالت کو درست بات کیوں نہ بتائی ۔

پولیس اہلکار خاتون کو خاموش کرانے کی کوشش کرتے رہے ۔ اس دوران ایک خاتون پولیس اہلکار نے دوسری سے کہا کہ دیکھو کتنا چھوٹا سا بچہ فر فر انگریزی بولتا ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے