متفرق خبریں

جیو میرے خلاف دو مزید پروگرام کرا لے، چیف جسٹس

اکتوبر 23, 2018 3 min

جیو میرے خلاف دو مزید پروگرام کرا لے، چیف جسٹس

Reading Time: 3 minutes

جنگ گروپ کے سیلز ٹیکس کے مقدمے میں چیف جسٹس نے جیو نیوز کے پروگراموں اور اینکرز کے بارے میں ریمارکس دیئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ جیو نیوز نے ڈیم فنڈ میں حصہ نہیں لیا اور خصوصی نشریات بھی نہیں کیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جیو والے شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ مزید اینکروں سے بھی میرے خلاف پروگرام کرا لیں ۔

جنگ گروپ کے وکیل خالد جاوید نے تین رکنی عدالتی بنچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ 2002 سے 2008 تک کا معاملہ ہے، ہم نے 20 کروڑ ٹیکس دے دیا ہے، انوائسز نہیں لگائی تھیں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جو اشتہارات یہاں تیار ہوتے ہیں ان پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے، جنگ گروپ کہتا ہے کہ وہ اشتہارات دبئی میں تیار کرتے ہیں ان پر سیلز ٹیکس نہیں لگتا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب اشتہار یہاں چلتا ہے تو ٹیکس دینا پڑے گا ۔

وکیل نے کہا کہ ڈیفالٹ کی وجہ سے جرمانہ اد کرنے کا معاملہ تھا، ہم ایمنسٹی کے تحت جرمانہ ختم کروانے کا کہہ رہے ہیں ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ اگر ایمنسٹی نہ ہو تو آپ پر جرمانہ بنتا ہے ۔ وکیل نے جواب دیا کہ جی بنتا ہے ۔ وکیل نے کہا کہ سندھ حکومت کو ٹیکس دیا جانا تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہوگا ٹیکس ادائیگی کے بعد ایمنسٹی کا اطلاق ہو سکتا ہے یا نہیں ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ جرمانہ صوبائی حکومت نے عائد کیا وفاقی حکومت کیسے ختم کر سکتی ہے؟ ۔ جنگ گروپ کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے صوبائی ایمنسٹی کے لیے بھی اپلائی کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پہلی ایمنسٹی اسکیم کا سہارا نہیں لے سکتے، دوسری ایمنسٹی اپریل 2016 میں آئی تھی، ہمیں مطمئن کریں کہ سرچارج ایمنسٹی کے تحت قابل ادائیگی نہیں تھا، آپ نے سر چارج جرمانے کے خلاف درخواست دائر کی، اسی دوران ایمنسٹی اسکیم آ گئی جس کے تحت آپ ریلیف مانگ رہے ہیں ۔ وکیل خالد جاوید نے بتایا کہ ہم نے سارا ٹیکس ادا کردیا تھا صرف رسیدیں نہیں لگائیں، ہم نے کوئی ڈیفالٹ نہیں کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیفالٹ تو کیا ہے ڈیم میں ایک ٹکا جمع نہیں کرایا ۔

اسی دوران چیف جسٹس نے عدالت میں موجود جیو نیوز کے نمائندے کو بلایا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ جیو سب سے بڑا چینل ہے، کیا آپ نے ڈیم فنڈ کیلئے میراتھون ٹرانسمیشن کی؟ ۔ جیو نیوز کے آصف بشیر نے بتایا کہ جی وہ تو نہیں کی لیکن ہم نے دو روزہ واٹر سمپوزیم کو کور کیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کور کر کے کیا مجھ پر احسان کیا ہے، بھائی یہ نیشنل کاز ہے کل آپ اور آپ کے بچوں اور نسلوں کو بھی پانی ضرورت ہوگی، جیو خود کو خود ہی نمبر ون چینل کہتا ہے، اس نیشنل کاز میں جیو سب سے پیچھے ہے، ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ جب پانی نہیں ہوگا تو وہ بھی متاثر ہوں گے، دنیا ٹی وی نے آبی کانفرنس کی اچھی کوریج کی، دنیا اخبار نے چار صفحوں کا سپلیمنٹ بھی شائع کیا

چیف جسٹس نے کہا کہ شاہ زیب خانزادہ سے دو چار پروگرام اور میری مخالفت میں کروا لو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، میرا ایجنڈا پاکستان ہے، جس دن یہ سمجھا پاکستان کے مفاد کے خلاف کوئی بات ہوئی ہے ان کو نہیں چھوڑو گا، ذات پر بات برداشت کر سکتا ہوں پر پاکستان پر نہیں، دباؤ کے لیئے دو چار مزید اینکروں سے بھی پروگرام کرا لو کوئی فرق نہیں پڑے والا، میرے لئے میرا ملک اہم ہے مجھے کسی کی گالیوں سے فرق نہیں پڑتا ۔
رپوٹر نے ادارے کی جانب سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ اٹھایا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بلا لیتے ہے میر شکیل صاحب کو میرا کچھ بھی اسٹیک پر نہیں ہے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اپنی انتظامیہ سے پوچھیے کہ بڑی تنخواہوں والے اینکرز کو تنخواہیں نہیں دی گئیں ۔
،
عدالت نے کیس میں جنگ گروپ ،ایف بی آر اور سندھ ریوینو کورٹ کو نوٹس جاری کر دیا ۔ عدالت نے آرڈر دیا کہ متعلقہ محکمے سے سیل ٹیکس کی اصل رقم کی تصدیق کروائی جائے، ایمنسٹی اسکیم میں جرمانے کی ادائیگی کی تصدیق کروائی جائے ۔

عدالت نے ایف بی آر اور سندھ ریونیو بورڈ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا ۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے