متفرق خبریں

نیب سیاست زدہ کیوں ہو رہا ہے؟

اکتوبر 23, 2018 2 min

نیب سیاست زدہ کیوں ہو رہا ہے؟

Reading Time: 2 minutes

 سپریم کورٹ کے تین ججوں کے بنچ نے کرپشن کے ایک ملزم کی ضمانت کے مقدمے میں قومی احتساب بیورو کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ جسٹس قاضی فائز نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے دہرے معیار پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ نیب سیاست زدہ کیوں ہو رہا ہے؟ ۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے وزارت اطلاعات سندھ کے سیکشن افیسر سارنگ لطیف کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران بنچ نے نیب کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور سوالات اٹھائے ۔

بنچ کے سربراہ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لگتا ہے نیب کو یہ ٹرائل چلانے کا کوئی شوق نہیں، ٹرائل کورٹ میں اس کیس کا پراسیکیوٹر کون ہے؟۔ نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کراچی کے پراسیکوٹر ہیں تاہم ان کا نام معلوم نہیں ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مقامی پراسیکوٹر تو لگتا ہے ہر پیشی پر پیسے لے کر چلا جاتا ہے، کرپشن مقدمات میں تو نیب جانے ان کا ایمان جانے، پانچ ارب کا کیس ہے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کرپشن کے تمام مقدمات کیلئے نیب کا رویہ ایک جیسا نہیں، کچھ مقدمات میں نیب پورا زور لگاتا ہے اور کچھ میں پوچھتا تک نہیں، نیب سیاست زدہ کیوں ہو رہا ہے؟ ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہم تو سمجھتے ہیں یہ ساری نیب کی ملی بھگت ہے، نیب نے کرنا کچھ نہیں لیکن سب کو عذاب میں ڈال رکھا ہے، نیب پر قوم کے اربوں خرچ ہوتے ہیں، کیا اس نے پلی بارگین کے علاوہ کوئی کارکردگی دکھائی، کوئی ایک کیس بتائیں جہاں اس نے مکمل ریکوری کی ہو؟ ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جس افسر (سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی) کے گھر سے اربوں نکلے نیب اس سے بھی پلی بارگین کے چکر میں تھا، مشتاق رئیسانی کیس میں نیب کے بڑوں پر مقدمہ بننا چاہیے، گھر سے اربوں نکلنے کے بعد نیب پلی بارگین کیلئے اس کے پیچھے پڑ گیا، نیب مقدمات کیلئے کوئی ایک اصول تو بنا لے، یہ تو ہر کیس میں اپنی مرضی کا رویہ اپناتا ہے ۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مشتاق رئیسانی کیس میں ضمانت مسترد کی تو نیب نے ماتحت عدالت سے ملزم رہا کروا لئے، سپریم کورٹ ضمانت مسترد کرتا ہے تو دو ماہ میں ملزم باہر آ جاتے ہیں ۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے ملزم سارنگ لطیف کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے