پاکستان

ٌپانی کی قیمت سے مطمئن نہیں

اکتوبر 24, 2018 2 min

ٌپانی کی قیمت سے مطمئن نہیں

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے پینے کا پانی بیچنے والی کمپنیوں سے پانی کی قیمت وصول کرنے کے مقدمے میں خیبر پختونخواہ کے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری آبپاشی کو طلب کیا ہے ۔ عدالت نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی ہے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پانی کی قیمت کے حوالے سے صوبے کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے، جن علاقوں میں پانی کی کمی ہے کمپنیوں کو وہاں ایک لیٹر پر 75 پیسے ادا کرنا ہوں گے، جن علاقوں میں پانی کی کمی نہیں وہاں 15 پیسے لٹر ادا کرنا ہوں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے تو گدھا کنویں میں ڈال دیا ہے، اس سے بہتر ہے پانی بیچنے والی کمپنیوں پیسے لیے ہی نہ جائیں، نیسلے نے شیخوپورہ میں 6 ایکڑ زمین لے کر اربوں کا پانی بیچ دیا ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھ اور خیبر پختونخوا کہتے ہیں ہمیں پیسوں کی ضرورت ہے، پورے پاکستان میں پانی کی کمی ہے ۔ پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ میں نے چیف سیکرٹری سے کہا کہ رپورٹ قابل قبول نہیں، عدالت مجھے دس دن کا وقت دے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ منرل واٹر بیچنے والے تو خود 50 اور 75 پیسے ادا کرنا مان رہے ہیں، ہم نے یہ نرخ قبول نہیں کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اربوں روپے کا پانی لے رہے ہیں، اتنے کم نرخ مقرر کرنے کی کوئی وجہ نہیں، پاکستان رو رہا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی حکومتی نمائندہ آبی کانفرنس میں نہیں آیا، دنیا ہمارے لیے رو رہی ہے، پاکستان خشک ہو رہا ہے ۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ نیسلے کا فارنزک آڈٹ کروا کر ہفتہ وار رپورٹ جمع کروائیں، بلوچستان حکومت نے تسلی بخش جواب نہیں دیا ۔ عدالت نے خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری آبپاشی کو طلب کرنے کا آرڈر دیا جبکہ چیف سیکرٹری بلوچستان کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے