پاکستان

چیف جسٹس اور اعظم سواتی میں مکالمہ

اکتوبر 31, 2018 3 min

چیف جسٹس اور اعظم سواتی میں مکالمہ

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں اعظم سواتی اور ان کے بچوں کی جائیداد کی تفصیلات طلب کرلیں ۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف صرف قانون کی کتاب میں رکھنے کیلئے نہیں اب اس کے اطلاق کو بھی دیکھیں گے، کیا وزیر کا یہی کام ہوتا ہے متاثرہ خاندان کو اعظم سواتی کے خلاف پرچہ درج کروانا چاہیے، تحقیقات کیلئے ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائیں گے ۔

وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی طلبی پر سپریم کورٹ پہنچے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے تاخیر سے حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بڑا شور مچا رہے تھے عدالت جا کر وضاحت کروں گا، ساری باتیں ٹی وی پر کرنی تھیں تو عدالت کیوں آئے ۔
اعظم سواتی نے کہا کہ مسئلے پر تمام افسران سے بات کی مگر کسی نے شکایت نہیں سنی، مجھے قتل کرنے اور گھر کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں دی گئیں ۔ چیف جسٹس نے اعظم سواتی اور بچوں کی جائیداد کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 62 ون ایف صرف کتاب میں رکھنے کیلئے نہیں اب آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کو بھی دیکھیں گے، کیا وزیر کا یہی کام ہوتا ہے، کیا صادق و امین غریبوں کو تنگ کرتے ہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے اعظم سواتی کومتاثرہ خاندان کو دھمکیاں دینے پر تنبیہ کی اور کہا کہ جن کے جان و مال کا تحفظ کرنا تھا ان ہی کے پیچھے پڑ گئے، ایک بے چاری ماں کو جیل بھیج دیا، متاثرہ خاندان کو اعظم سواتی کے خلاف پرچہ درج کروانا چاہیے، معاملے کی تحقیقات کیلئے ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائیں گے ۔

چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو دیکھتے ہی کہا کہ وہ بھینس کدھر ہے واپس کی یا ابھی بند کی ہوئی ہے؟ ۔ اعظم سواتی نے کہا کہ میں نے تمام افسران سے بات کی مگر میری شکایت نہیں سنی گئی، مجھے کہا گیا آئی جی سے بات کریں، مجھے دھمکیاں دی گئیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ غریب لوگوں کو اندر کروا دیا آپ نے، ہم اس معاملے پر ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائیں گے، ان تمام پولیس افسران کو بھی بلائیں جنھوں نے معاملے کی تفتیش نہیں کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی پی او پاکپتن کے معاملے پر بھی ہم نے رعایت کر دی تھی اس لیے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، اس پر ہم آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کو بھی دیکھیں گے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے ہوتے ہیں صادق و امین جو غریبوں کو تنگ کرتے ہیں، آرٹیکل 62 ون ایف اسی لیے موجود ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جن کے جان و مال کا تحفظ کرنا تھا انھی کے پیچھے پڑ گئے، اپنی انا کا اتنا استعمال کریں جنتی اللہ نے دی، ایک بے چاری ماں کو جیل بھیج دیا ۔ آپ کی کتنی زمین ہے ۔ اعظم سواتی نے جواب دیا کہ 40 کنال زمین ہے,

چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے آپ نے چاردیواری کے باہر باڑ لگائی ہوئی ہے ۔ اینکر سلیم صافی نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ متاثرہ خاندان پہلے ہی آئی ڈی پیز ہیں، ان کے گھر کا سربراہ کریانہ سٹور پر کام کرتا ہے، جس دن واقعہ ہوا تب سے پولیس ان کو تنگ کر رہی ہے، متاثرہ خاندان نے روٹی بنوانے کیلئے آٹا بھیجا مگر پڑوسیوں نے پولیس کے ڈر سے روٹیاں نہیں بنا کر دیں ۔

سلیم صافی نے بتایا کہ باجوڑ کے عمائدین، دو ایم این ایز اور ایک سینیٹر کے ذریعے راضی نامے کی کوشش کی گئی، راضی نامہ ہونے پر متاثرہ بچے نے شدید ردعمل دیا، ان دو ایم ایز اور سینیٹر کو بھی عدالت طلب کر کے پوچھے ۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اعظم سواتی میں آپ کو تنبیہہ کر رہا ہوں کہ متاثرہ خاندان پر دباو نہیں ڈالیں گے، متاثرہ خاندان کو چاہئے کہ اعظم سواتی کے خلاف پرچہ درج کروائیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اعظم سواتی تفتیش مکمل نہ ہونے تک امریکہ نہیں جا سکتے، معاملے کی تفتیش نہ کرنے والے پولیس افسران کو بھی بلائیں گے ۔ سپریم کورٹ نے معاملے سے متعلق متاثرہ خاندان اور پولیس سے ریکارڈ طلب کر لیا ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے