پاکستان24 متفرق خبریں

عدالت میں ملک ریاض کو جھڑکیاں

نومبر 13, 2018 3 min

عدالت میں ملک ریاض کو جھڑکیاں

Reading Time: 3 minutes

 

سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاون راولپنڈی نظر ثانی درخواست پر سماعت میں ملک ریاض کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل میں کہا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق جنگلات کی 1741 ایکڑ اراضی بحریہ ٹاون کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ کی منظوری سے گئی ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ وزیراعلی کیسے اس معاملے کی منظوری دے سکتا ہے، اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب کون تھا ۔ وکیل نے بتایا کہ اس وقت چوہدری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب تھے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلی کا تو کوئی کردار نہیں اس معاملے میں انہوں نے کیسے منظوری دی ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسی زمین میں سے 270 کنال وزیراعلی کے خاندان کے لوگوں کو دے دی گئی، جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ اعتزاز احسن صاحب کیا یہ ریفرنس کا فٹ کیس نہیں ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں میں دخل دے کر بڑے بڑے فائدے لے لیتے ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تمام چوہدری خاندان کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں، ہم نے یہ بھی دیکھنا ہے کیسے زمینوں پر قبضہ کر لیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ چند کنال زمین خرید کر کئی ایکڑ شاملات لپیٹ لی جاتی ہے ۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ آپ کئی چیزیں پہلے اخذ کر کے رائے بنا لتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بالکل میں رائے اخذ کر لیتا ہوں جب ہر چیز عیاں ہوتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ایک بات واضح کر دوں اگر کچھ غیر قانون ثابت ہو گئی تو ایک انچ زمین بھی نہیں بخشوں گا ۔ اعتزاز نے کہا کہ میں بخشوانے آیا بھی نہیں ہوں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک انچ زمین پر قبضے کو برداشت نہیں کریں گے، لوگوں کو مار کر یا چھین کر زمین پر قبضے کی اجازت نہیں دیں گے ۔

دوران سماعت بارہا سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی کا تذکرہ ہوا ۔  اعتزاز نے کہا کہ حد بندی کی منظوری سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے دی ۔ جسٹس آصف سعید نے پوچھا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی نے حدبندی کے معاملے میں کیوں مداخلت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم چوہدری برادران کے اہل خانہ کو نوٹس دے دیتے ہیں ۔

280کنال اراضی چوہدری پرویز الٰہی کے خاندان کے افراد کو الاٹ کی گئی، چوہدری شجاعت کی بیٹی کو بھی زمین الاٹ کی گئی، جسٹس اعجاز الااحسن

ملک ریاض نے چوہدری پرویز الہی کے اہل خانہ کو زمین الاٹ کی۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے خاندان کو حصہ دیا گیا ۔

عدالت کا ملک ریاض کی روسٹرم پر موجودگی پر اظہارِ برہمی

چیف جسٹس نے ملک ریاض سے کہا کہ اپنی نشست پر بیٹھ جائیں، آپ کی حیثیت ایک عام سائل جیسی ہے، عدالتی کارروائی میں مداخلت پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیتا ہوں، اب ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی، اگر اپنے وکیل پر بھروسہ نہیں ہے تو خود دلائل دیں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ  کنال اراضی چوہدری منیر کو الاٹ کی گئی ۔

جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کا کیس سن رہے تھے تو کہا گیا بنا تو غیر قانونی ہے مگر ہے بڑا عالیشان، اب جنگلات کیس میں کہا جارہا ہے دس ہزار درخت کاٹے لیکن جنگل میں منگل کردیا گیا، جسٹس آصف سعید نے کہا کہ آپ اس دور کی بات کررہے ہیں جب قانون گھر کی لونڈی ہوا کرتی تھی، جسٹس آصف سعید نے کہا کہاعتزاز احسن اب وقت بدل چکا ہے،

چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت محتسب اعلیٰ کون تھے ہمیں معلوم ہے ۔ جسٹس کھوسہ نے کہا کہ کوئی چھوٹا ہو یا بڑا سب سے مساوی سلوک ہونا چاہیے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو واشنگٹن میں ایک کھوکھا الاٹ کرنے کا بھی اختیار نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کون ہوتا ہے مداخلت کرنے والا، چیف جسٹس نے کہا کہ اس طرف نہ جائیں جہاں تحقیقات ہوں تو سب کچھ واضح ہو جائے ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت تین دسمبر تک ملتوی کر دی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے