کالم

دودھ کے رکھوالے بلے

نومبر 24, 2018 4 min

دودھ کے رکھوالے بلے

Reading Time: 4 minutes

اظہر سید

ایک آدمی مجسٹریٹ کے سامنے 164 کا بیان ریکارڈ کراتا ہے "میں چور ہوں” میں نے بے نامی کمپنیاں بنائیں ،میں نے کمیشن وصول کیا اور میں نے قومی خزانہ کو اربوں روپیہ کا نقصان پہنچایا” لیکن یہ شخص سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ایک اہم قومی ادارہ کا سربراہ بنا دیا جاتا ہے ۔کیوں ؟ کیا صرف اس لئے اس نے نواز شریف کو چوہدری شوگر ملز اسکینڈل میں پھنسانے کیلئے کردار ادا کیا تھا۔کیا صرف اس لئے اس شخص نے ظفر حجازی کو عبرت کا نشان بنانے میں خلائی مخلوق کی مدد کی تھی ۔ظفر حجازی کون تھا ،یہ نیک نام آدمی ایس ای سی پی کا چیرمین تھا ،اسے سپریم کورٹ رجسٹرار نے واٹس اپ کال میں بلال رسول کو نواز شریف والی جے آئی ٹی کا رکن بنانے کا حکم دیا تھا ۔معصوم تھاسپریم کورٹ کو ہی خط لکھنے کا جرم کر بیٹھا کہ مجھے غیر آئینی حکم دیا جا رہا ہے سپریم کورٹ کا نام استمال ہو رہا ہے ملک کے بہترین مفاد کا نقاب اوڑھے کرداروں نے ظفر حجازی کو عبرت کا نشان بنا دیا۔ نوجوان چارٹرڈ اکاوٹنٹ بیٹے کو مارکیٹ میں نامعلوم لڑکی کی بھائیوں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا ۔ظفر حجازی کو جیل بھیج دیا گیا جس شخص نے خلائی مخلوق کی مدد کی وہ اس وقت ایس ای سی پی کا کمشنر تھا اور آج چیرمین ہے ۔
طاہر محمود ایس ای سی پی کا چیرمین ہے اور یہ ادارہ حصص بازار کا امانت دار ہے وہ حصص بازار جو ان دنوں ویران ہو چکا ہے وہاں ایسا آدمی سربراہ ہونا چاہے جس کی دیانت ہر شک سے بالا تر ہو۔یہاں چھوٹے بڑے سرمایہ کاروں کی اربوں روپیہ کی سرمایہ کاری ہوتی ہے اور یہاں وہ آدمی سربراہ بنا دیا گیا ہے جو خود گواہ کے طور پر اعتراف کرتا ہے میں نے اربوں روپیہ کی لوٹ مار میں مدد فراہم کی تھی لیکن اس کے تمام گناہ معاف ہیں ۔
یہ کن لوگوں کی ریاست ہے ،یہاں کون لوگ فیصلے کرتے ہیں ۔یہاں جعلی ڈگری والا صرف اس لئے ڈی جی نیب لاہور کے عہدے پر برقرار رہتا ہے وہ خلائی مخلوق کی مدد کرتا ہے شہباز شریف کو گرفتار کرتا ہے آشیانہ ہاوسنگ اسکیم میں سعد رفیق کے کردار کے متعلق نجی چینلز پر دھڑلے سے گفتگو کرتا ہے ۔
پاکستان کو بنانا ریاست کون بنا رہا ہے ،کیا وہ لوگ ہیں جو اداروں کے اندر بیٹھ کر اپنے عاجلانہ فیصلوں سے اس ملک کو اقوام عالم میں تماشا بنا رہے ہیں اور نام ملک کے بہترین مفاد اور حب الوطنی کا لیتے ہیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جو محکمہ جنگلات کے اراضی غیر قانونی طور پر ملک ریاض کو دیتے ہیں اور نصف اراضی اپنے خاندان کے نام منتقل کرا لیتے ہیں چونکہ دلدار ہیں سزا دینے کی بجائے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر بنا دئے جاتے ہیں۔ یہ ملک میرے بچوں کی پناہ گاہ ہے کیا اپنے بچوں کے مستقبل اور اپنے وطن میں ہونے والی بد معاملگیوں کے خلاف آواز اٹھانا غداری ہے یا حب الوطنی کی تشریح کا حق خلائی مخلوق کے پاس ہے۔
ای او بی آئی کے چیرمین برکت اللہ نے ڈیپوٹیشن پر آئے طاہر محمود کی مدد سے پروڈیشل بینک میں اربوں روپیہ کی سرمایہ کاری کی ۔بینک کے فنانس ہیڈ طاہر صدیقی کو جعلی کمپنیاں بنانے میں مدد فراہم کی ۔رشوت کی رقم خود وصول کر کے چیرمین برکت اللہ کو دیتا رہا اور سب چیزوں کا اعتراف بھی کر لیا لیکن کسی بابے رحمتے کو بنیادی انسانی حقوق کی تلوار استمال کرنے کا خیال نہیں آیا ۔بندوق بردار کسی محب وطن کی حب الوطنی کی رگ نہیں پھڑکی ۔ کیا یہ کسی کے باپ کا ملک ہے جتنے محب وطن وردی میں ملک کیلئے جان دینے والے افسر اور سپاہی ہیں اتنے ہی محب وطن عام پاکستانی بھی ہیں ۔جتنا پیار انہیں اس مٹی سے ہے اتنا ہی ہمیں بھی ہے ۔ لیکن اگر چند لوگوں کے گرو کے ناقص فیصلوں سے ملک کو نقصان پہنچے گا تو ہم آواز بلند کریں گے ۔
کیا آپ اتنے ہی معصوم یے ایک شاطر آدمی نے آپ کو گمراہ کر دیا "میں بیرون ملک بہت پاپولر ہوں میرے آنے سے پاکستان میں ڈالروں کی برسات ہو جائے گی” وہ شاطر اقتدار میں آگیا ڈالر تو کیا آنے تھے ملک کی مارکٹیں ویران ہونے لگی ہیں ۔ایسا قحط الرجال ہے بونے بڑے بن گئے ہیں ۔حالات کیوں بہتر نہیں کر رہے ۔ کبھی یو اے ای ساتھ لے کر جاتے ہیں کبھی سعودیوں کی منت کرتے ہیں اسکی مدد کرو ،کبھی چین کے دورہ سے چند دن پہلے وہاں جاتے ہیں اور کامیاب دورہ کی درخواست کرتے ہیں اور اس شخص کی عالمی شہرت یہ ہے کوئی ملک پکڑائی نہیں دیتا ۔یہ آپ کا تحفہ ہے آپ ہی اس سے نجات دلائیں ۔آپ سے غلطی ہو گئی ہے اس غلطی کو سدھار لیں ملک کے سامنے کوئی انا نہیں ہوتی ملک ہے تو ہم سب ہیں اور ادارے ہیں ۔
اس ملک کی حفاظت فوج نے کرنا ہے اور فوج اس وقت کامیاب ہو گی جب پوری قوم اپنی فوج کے پیچھے کھڑی ہو گی ۔سوویت یونین طاقتور فوج کے باوجود تاریخ کے بادلوں میں تحلیل ہو گیا کیونکہ سوویت یونین کی۔معیشت افغان جنگ کے بوجھ کا سہار نہیں سکی ۔پاکستان کی معیشت بھی تباہ ہو رہی ہے اور قومی یکجہتی بھی ناپید ہو رہی ہے ۔امریکی افغان جنگ کی ناکامی کا بدلہ لینے کا سوچ رہے ہیں ۔بھارتی موقع کے منتظر ہیں ۔پاکستانی عوام اگر فوج کے پیچھے کھڑے نہ ہوئے تو ملک کی حفاظت ممکن نہیں ہو سکے گی۔منظور پشین کو قومی دھارے میں لانا کا کام سیاسی قیادت کر سکتی ہے ۔پنجاب میں شریف خاندان کے ساتھ معاملہ طے کریں اور پنجاب میں فوج مخالف جذبات پنپنے کا موقع نہ دیں ۔بلوچ مسنگ پرسن کا معاملہ سیاسی قیادت کے ساتھ مل کر حل کریں ۔محمود اچکزئی بلوچستان میں پشتون آبادی کا مقبول راہنما ہے بلوچ قوم پرستی کا مقابلہ کرنے کیلئے محمود اچکزئی کے ہاتھ مضبوط کریں ۔اللہ اس ملک کو اور ملک کے واحد قابل بھروسہ ادارے پاک فوج کو ملک دشمن قوتوں کی سازشوں سے محفوظ رکھے ۔

Array
One Comment
  1. Ayaz Mirza
    خوشی ہوئی کہ صحافت کا وجود باقی ہے

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے