متفرق خبریں

آئی جی نے کہا اور کوئی حکم؟

نومبر 30, 2018 < 1 min

آئی جی نے کہا اور کوئی حکم؟

Reading Time: < 1 minute

چیف جسٹس ثاقب نثار اور اسلام آباد پولیس کے سربراہ ذوالفقار احمد کے درمیان جملوں کا تبادلہ ہوا ہے ۔

گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت کے اسلام آباد ائرپورٹ پر ہنگامہ کرنے کے ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر آئی جی اسلام آباد پیش ہوئے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کتنے دن ہوگئے اسلام آباد کا آئی لگے ہوئے ۔ آئی جی نے کہا کہ کچھ دن ہوگئے ہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ آپ میں اتنی کرٹسی نہیں کہ چیف جسٹس کو آ کر مل لیں ۔

آئی جی نے کہا کہ آپ باہر گئے ہوئے تھے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بہت کم دنوں کیلئے باہر گیا تھا اس سے پہلے یہیں تھا، آپ کے علاقے میں واقعہ ہوا، کیا کیا؟

آئی جی نے پوچھا کہ کون سا واقعہ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ جو ائرپورٹ پر ہوا ہے؟ آئی جی نے جواب دیا کہ ائرپورٹ ہماری حدود میں نہیں، یہ پنجاب کا معاملہ ہے ۔

چیف جسٹس روسٹرم پر موجود اٹارنی جنرل کی طرف متوجہ ہوئے اور پھر آئی جی کو مخاطب کر کے کہا مسٹر ذولفقار، میں اس طرح کے رویے کو پسند نہیں کرتا، تکبر کو گھر چھوڑ کر آیا کریں، عدالت ہے ۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے مقدمات میں آپ کی پولیس کا نمائندہ ہروقت عدالت میں ہونا چاہئیے ۔

آئی جی ذولفقار نے کہا کہ ٹھیک ہے، پھر بولے کوئی اور حکم؟۔

مگر عدالت دوبارہ گلگت بلتستان کے وزیر کی سرزنش کی جانب متوجہ ہو چکی تھی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے