پاکستان

جعلی بنک اکاؤنٹس کیس

دسمبر 5, 2018 2 min

جعلی بنک اکاؤنٹس کیس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں آبزرویشن دی ہے کہ اومنی گروپ کو قرضہ اور بنک گارنٹی کس نے دی۔؟ تحقیقات ایف آئی اے کرے گی ۔ عدالت نے نیشنل بینک کو اومنی گروپ کےخلاف پرچے درج کرانے کی ہدایت کی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دھمکیوں کا پتہ ہے، آوازیں سنا دیں کہ کیسے جیل سے ہدایات دی جا رہی ہے ۔ عدالت نے اومنی گروپ کے وکلا کو ملزمان سے ملاقات کی اجازت دے دی ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ نیشنل بینک کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیئے کہ چینی کے 25 لاکھ تھیلے غائب ہونا مجرمانہ فعل ہے جس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکتا ۔ نیشنل بنک میں سرکاری ریونیو جمع ہوتا ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیشنل بینک نے سمجھوتہ نہیں کرنا تو قانونی چارہ جوئی کرے ۔ اگر اومنی گروپ کی پیشکش منظور نہیں تو متعلقہ فورم پر جائیں، فراڈ ہوا ہے تو سول اور فوجداری فورم سے رجوع کریں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے بینک گارنٹی کیلئے ساری کارروائی کاغذی تھی، بینک کے ملوث عملے کے خلاف بھی پرچہ درج کرائیں۔

وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ نے نیشنل بینک کے 6 ارب روپے ادا کرنے ہیں، بینک کے عملے کو دھمکیاں مل رہی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قرضہ اور گارنٹی کے معاملے میں جو لوگ ملوث ہیں ان کےخلاف ایف آئی اے تحقیقات کرے گی، اومنی گروپ کے مالکان کی دھمکیوں کی آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے، مجید فیملی سے جیل میں موبائل اسی لیے چھینے گئے ۔
اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے دلائل میں کہا کہ اومنی گروپ کسی کا نادہندہ نہیں، گروپ کی شوگر ملیں بند ہونے سے کسان پریشان ہیں ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شوگر ملز کو عدالت ٹیک اوورکرے گی، کسان کا نقصان نہیں ہونے دیں گے، شاہد صاحب آپ کو ہی اس پر بٹھا دیں گے ۔
شاہد حامد نے کیس 6 دسمبر تک ملتوی کرنے کی بات کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ آج رات تک بیٹھے ہیں، کینٹین کھلی ہے، چائے شائے پئیں ۔
اومنی گروپ کے وکیل منیر بھٹی نے ملزمان سے ملاقات کی استدعا کرتے ہوئے وضاحت دینا چاہی تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تاخیر کرنا چاہتے ہیں، ابھی 5 ارب روپے لے کر آجائیں ۔
عدالت نے اومنی گروپ کے وکلا کو ملزمان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت دے دی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے