ریلوے زمین بیچنے پر شیخ رشید طلب
Reading Time: 2 minutesریلوے کی زمین ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور دیگر تجارتی اداروں کو کاروبار کیلئے دینے پر سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر شیخ رشید کو آئندہ سماعت پر وضاحت دینے کیلئے طلب کیا ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ شیخ رشید تو کہتے تھے کہ انہوں نے اصلاح کرنی ہے، کیا یہ بہتری آئی ہے؟
ریلوے کی اراضی پر نجی ہاوسنگ سوسائیٹیوں قائم کرنے کے خلاف شہریوں کی درخواست پر لئے گئے نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق شہریوں کے وکیل ایڈووکیٹ افشاں غضنفر نے عدالت کو بتایا کہ بھون سے مندرہ تک ریلوے ٹریک کو اکھاڑ دیا گیا ہے، 1886 میں بچھائے گئے 75 کلومیٹر ٹریک کو 1994 میں ختم کر دیا گیا۔ وکیل نے بتایا کہ 45 کلومیٹر ٹریک بیچ دیا گیا، ایک مقام پر ریلوے کی زمین پر ہاوسنگ سوسائٹی بھی بنائی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ریاست کی زمین ہے، صرف ریلوے کے مقاصد کیلئے استعمال ہو سکتی ہے، اس پر ہاؤسنگ سوسائٹی نہیں بن سکتی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے کی سازی زمین وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ہے، زمین ریلوے کے استعمال کیلئے ہے بیچنے کیلئے نہیں ۔ عدالت میں ریلوے کے قانونی مشیر جواب نہ دے سکے تو چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے اپنے جواب سے مطمئن نہیں کر سکی، نہ آپ بتا رہے ہیں نہ کوئی اور تو پھر براہ راست شیخ رشید سے ہی پوچھ لیتے ہیں۔ شیخ رشید تو کہتے تھے کہ انہوں نے اصلاح کرنی ہے، کیا یہ بہتری آئی ہے؟
پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ چاروں صوبوں کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ ریلوے اراضی کو دیگر مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کے مطابق کچھ جگہوں پر تو نجی ہاوسنگ سوسائٹیاں بھی قائم کی گئیں ۔ صوبے 3 روز میں ریلوے اراضی کے غلط استعمال سے متعلق تفصیلات فراہم کریں۔ شیخ رشید ریلوے اراضی کے غلط استعمال سے متعلق جواب دیں۔ شیخ رشید ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دیں۔
کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ۔