کالم

صادقی افواہیں

دسمبر 10, 2018 2 min

صادقی افواہیں

Reading Time: 2 minutes

میڈیا کو شرمندگی اور ندامت کا اظہار کرنا ہوگا، نئی حکومت بننے کے بعد بھی کہا گیا تھا کہ چھ ماہ تک مثبت تشخص اجاگر کرنا ہے، ساڑھے تین ماہ گزرنے کے بعد دوبارہ یہ درخواست نما حکم دینا پڑا ۔

میڈیا کو شرمندگی اور ندامت کا اظہار اپنی بے عقلی پر کرنا ہوگا ۔ بڑھتی مہنگائی، گرتی معیشت، انسداد تجاوزات کے نام پر تباہ کاری، آئی جی اسلام آباد – ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے، علیمہ خان کی جائیدادوں، خلاف قانون حکومتی احکامات، عمران خان کے یوٹرن، حکمرانوں کو ماضی کے بیانات کا آئینہ، پیٹرول قیمتوں میں اضافے، بے قدر ہوتے روپے، دہری شہریت والوں کو حکومتی عہدے، نوکریاں سے بے دخلی، سنسر شپ بدنما اور تلخ حقیقتوں کی رونمائی کی بجائے خوشامد، چاپلوسی، گمراہ کن معلومات، تخلیاتی اعداد وشمار، خیالی ترقی و خوشحالی کے جھوٹے خوش نما رنگوں کی گلاب پتیوں میں لپیٹ کر ڈھٹائی، بے شرمی، کمینگی اور خود فریبی سے مالا مال ٹی وی سکرینوں کے ذریعے تمام لوگوں کو پیش کیا جائے۔ روزانہ کرپشن کی نذر ہونے والے چھ ارب روپے کی بچت، کرپشن کے مکمل خاتمے اور سادگی کی انتہا کرتی حکومت کے لیے ایک قومی ادارے کی جانب سے چھ ماہ مزید مثبت چیزیں دیکھانے کی فرمائش حیران کرتے ہوئے سوال کرتی ہے کہ کیوں؟ ایسا تاثر کس لیے دیا جارہا ہے کہ جس نے وعدہ کیا تھا پوری قوم سے سچ بولوں گا اس کے لیے پوری قوم  ۔۔ چھ ماہ۔۔۔۔۔۔جھوٹ بولے؟ کیا ایسا بھی ممکن ہو پائے گا کہ ہم کانٹوں کے پاس بیٹھ کر انہیں پھولوں کے نام سے پکارتے رہیں اور وہ گلاب بن کر ہمارے سامنے کھل اٹھیں ۔ یہ فرمائش کرنے سے پہلے کس طرح دل کو اطمینان ملا کہ ملک کے کھیت میں خوش فہمیاں بوکر کامیابیوں کی فصلیں پائیں گے ۔

ایک سیاسی جماعت کو تنقیدی رویوں سے بچانے کے لیے با آواز بلند مثبت خبریں چلانے کا کہنے سے کیا ہی بہتر ہوتا اگر ہم حکومتی وزراء پر مشتمل ایک مشاعرہ کارکردگی کر لیتے ۔ وہ اپنے خیالی اقدامات اور بہتری کے اشعار سناتے رہتے اور ہم مثبت سوچ کے فروغ کے لئے واہ واہ کرتے رہتے ۔ وزیراعظم صاحب کمال کمال، بھائی واہ، وزیر خارجہ صاحب بہت اعلی ۔۔ وزیر خزانہ صاحب مقرر مقرر ۔۔  وزیر دفاع صاحب کیا خوب کہنے ۔۔

یہ ایسے ہی ہوتا جیسے 100 دن کے بعد اشتہار جاری ہوا تھا ۔۔۔ ہم مصروف تھے

اور پورے اشتہار میں صرف بیانات کے تراشے تھے کہ ۔۔۔ ہم کریں گے ۔۔

کرتے رہیں اور اخبارات کے صفحے بھرتے رہیں بیانات سے ۔ پانچ سال پڑے ہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے