پاکستان24 عالمی خبریں

فرانس حکومت نے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے

دسمبر 11, 2018 2 min

فرانس حکومت نے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے

Reading Time: 2 minutes

کئی دنوں تک سڑکوں پر جنگی مناظر دیکھنے کے بعد فرانس کے صدر ایمینوئل میکخواں نے افراط زر کے خلاف جاری احتجاج کے جواب میں کئی فلاحی اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ ٹیلی ویژن پر قوم کو ایک پیغام میں صدر نے کم سے کم اجرت اور ٹیکس پر چھوٹ کا اعلان کیا ہے ۔

ایندھن ٹیکس، بڑھتا ہوا افراط زر اور بہت سے دیگر مسائل کے خلاف چار ہفتوں کے دوران فرانس میں پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں ۔ تشدد کے دوران مظاہرین نے کئی گاڑیاں اور دکانیں بھی تباہ کیں۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت کئی شہروں میں، ہر ہفتے کے آخر میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ۔

احتجاج کے آغاز پر سترہ نومبر کے مظاہرے میں پونے تین لاکھ افراد نے شرکت کی، ایک ہلاکت ہوئی، 40 افراد زخمی ہوئے جبکہ 73 افراد گرفتار ہوئے ۔ جبکہ چوبیس نومبر کے مظاہرے میں پونے دو لاکھ افراد شریک ہوئے، 84 زخمی ہوئے اور 307 کو گرفتار کیا گیا ۔

یکم دسمبر کے مظاہرے میں سوا لاکھ افراد شریک ہوئے، 263 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ 630 افراد گرفتار ہوئے۔آٹھ دسمبر کے ہنگامے میں سوا لاکھ سے زیادہ افراد شریک ہوئے، 118 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ سترہ سو سے زیادہ افراد گرفتار ہوئے۔

بی بی سی کے مطابق صدر میکخواں نے تشدد پر تنقید کی اور کہا کہ مظاہرین کا غصہ گہرا اور کئی طریقوں سے جائز ہے۔ صدر نے اعلان کیا کہ 2019 سے کم از کم اجرت 100 یورو فی مہینہ تک بڑھا دی جائے گی۔ کم آمدنی والے پنشنروں پر ٹیکس میں اضافہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے، اضافی آمدنی یعنی اوور ٹائم پر ٹیکس نہیں ہوگا اور ملازین کی حوصلہ افزائی کے لیے سال کے اختتام پر ٹیکس فری بونس دیا جائے گا۔

اگرچہ میکخواں نے امیروں پر ٹیکس نافذ کرنے سے انکار کر دیا، ملک نے کہا، "یہ ہمیں کمزور کرے گا اور ہمیں نئی ​​ملازمتوں کی تخلیق کی ضرورت ہے۔‘

صدر میکخواں نے تسلیم کیا ہے کہ بہت سے لوگ ان کی معیشت کے معیار سے ناخوش ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا، ’گذشتہ چالیس سالوں میں، اس طرح کے دیہاتوں اور بستیوں میں مشکلات موجود ہیں جہاں عوامی خدمات محدود ہیں اور معیار کی زندگی خراب ہے۔‘

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے