متفرق خبریں

ڈی ایچ اے لاہور اور ایڈن ہاؤسنگ کا مقدمہ

دسمبر 13, 2018 3 min

ڈی ایچ اے لاہور اور ایڈن ہاؤسنگ کا مقدمہ

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے لاہور ڈی ایچ اے متاثرین کو پلاٹ فراہم کرنے کیلئے ایڈن گارڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک سے ایک ہفتے میں منصوبہ پیش کرنے کیلئے کہا ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اس کے بعد دیکھیں گے کمرشل پلاٹس کا کیا کیا جائے ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈی ایچ اے لاہور اور ایڈن ہاؤسنگ کے درمیان تنازعے کی وجہ سے شہریوں کو پلاٹس نہ ملنے کے ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت میں نیب کی تحویل میں موجود ملزم حماد کو لایا گیا ۔ ملزم نے عدالت کو پراجیکٹر پر اپنے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی ۔ اس نے بتایا کہ ڈی ایچ اے کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، زمین ہم نے دی، ڈی ایچ اے نے صرف اپنا نام دیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈن گارڈنز کی دونوں ہاوسنگ سوسائٹیوں نے جو کیا اس سے ڈی ایچ اے کی کیا ساکھ رہ گئی، لوگوں نے ڈی ایچ اے کے نام کی وجہ سے خرید و فروخت کی۔

پریزنٹیشن دینے کی اجازت طلب کرنے پر چیف جسٹس نے ملزم سے کہا کہ کیا جیل میں آپ کو یہ سہولت بھی دستیاب تھی؟ وکیل نے بتایا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر ہدایت کی تھی جس کے بعد یہ سپریم کورٹ کے لئے بنائی گئی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے میں 11 ہزار 7 سو 16 متاثرین ہیں، روزانہ کی بنیاد پر عدالت میں درخواستیں آ رہی ہیں ۔

ملزم حماد نے بتایا کہ زمین بھی موجود ہے اور دو گنا ہے، یہ ساری نجی زمین خریدی ہے مگر ڈی ایچ اے نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہم سے پچاس فیصد کمرشل پلاٹس مانگے، انکار کرنے پر نیب میں کرنل اختر نے شکایتی درخواست دی، جو الاٹیز تھے ان کی پلاٹون تک رسائی روک کر متاثرین بنایا گیا ۔ اس معاہدے کی منظوری ڈی ایچ کی پوری چین آف کمانڈ دے چکی ہے جس میں آرمی چیف اور کور کمانڈرز بھی شامل ہیں، سیکرٹری دفاع کے دستخط موجود ہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق ملزم حماد نے بتایا کہ ڈی ایچ اے نے ایک روپے کی سرمایہ کاری بھی نہیں کی لیکن معاہدے کے مطابق 14 ارب روپے کا ان کو فائدہ دینا تھا ۔

ڈی ایچ اے کے وکیل نے بتایا کہ ایڈن ہاوسنگ چلانے والی کمپنی نے مارکیٹ میں غیرقانونی طریقے سے ڈی ایچ اے کی اجازت کے بغیر فائلیں بیچیں اور دو ارب روپے کمائے، جس دن اشتہار دیا اسی دن اس کمپنی کو 10 ہزار 5 سو درخواستیں آئیں اور پہلے دن ہی ساڑھے تین ارب روپے ان کے اکاؤنٹ میں آئے ۔ اصولی طور پر یہ صرف 9 سو کنال اراضی کے پلاٹس بیچ سکتے تھے مگر انہوں نے ساری درخواستوں پر پلاٹس دے دیئے ۔

ملزم حماد کے وکیل نے کہا کہ ڈی ایچ اے والے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ ان کے پاس طاقت ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ ایڈن والے پیسہ کہاں لے گئے؟ وکیل نے کہا کہ صرف کمرشل پلاٹس پر جھگڑا ہے، تین سال جیل بھی کاٹ لی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ کمرشل پلاٹس کے پیسے لے کر ڈیم میں دیدیں گے ۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ دیدیں سر، دیدیں ۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق ڈی ایچ اے کے وکیل نے عدالت میں دوبارہ اپنی بات دہرائی تو وکیل احسن بھون نے کہا کہ یہ ہمیں مجبور نہ کریں، بریگیڈئر صاحب، ہمیں مجبور کر رہے ہیں، ان کو پتہ ہے کہ پھر بڑے بڑے نام آئیں گے، معاہدے کی منظوری آرمی چیف اور کور کمانڈرز سے لی گئی، وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم ویسے بھی ماڑے (کمزور) ہیں ۔

عدالت نے ایڈن ہاؤسنگ کے مالک حماد کو ہدایت کی ہے کہ ایک ہفتے میں پلان دیں کہ کب تک زمین ڈویلپ کر کے متاثرین کو پلاٹس دے سکتے ہیں ۔ عدالت کو ایک متاثرہ شخص نے بتایا کہ چار سال قبل 33 لاکھ ڈی ایچ اے کو ادا کر چکے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سارا کچھ ڈی ایچ اے کے نام پر ہی ہوا ہے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے