متفرق خبریں

بل بورڈز انڈسٹری ختم؟

دسمبر 14, 2018 2 min

بل بورڈز انڈسٹری ختم؟

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے لاہور کینٹ سے بل بورڈز ہٹانے کے فیصلے پر دائر کی گئی نظر ثانی درخواست خارج کرتے ہوئے تین مہینے میں تمام بل بورڈ ہٹانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ ڈی ایچ اے سے بھی بل بورڈ ہٹائے جائیں، ورنہ ان کے خلاف بھی کاروائی کریں گے، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا بل بورڈ شہر کے حسن میں اضافہ بھی کرتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ باقی دنیا میں بل بورڈ پلوں پر نہیں لگے ہوئے میرے ایک جاننے والے پر بل بورڈ گرنے سے اس کی موت ہوگئی تھی ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاہور میں بل بورڈ ہٹانے کے فیصلے پر نظر ثانی کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی ۔ نجی ٹرسٹ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے کہا کہ بل بورڈ انڈسٹری 36 ارب ٹیکس دے رہی ہے، یہ ٹرسٹ سرگودھا میں ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالتی حکم ماحول کو بہتر کرنے کے لیے اور خطرات کو کم کرنے کے لیے تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ کراچی والا حکم سارے ملک پر لاگو ہوگا،کراچی میں بل بورڈ اترنے سے شہر خوبصورت ہوگیا ہے، لوگ کہتے ہیں کہ وہ جنت میں آگئے ۔

پنجاب بل بورڈ انڈسٹری کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ بل بورڈ صنعت کا حجم 50 ارب روپے ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ علی ظفر صاحب منشیات کی صنعت کا حجم بھی500 ارب ہے،اگر یہی پیمانہ ہے تو منشیات کی صنعت بڑی ہے، کیا اجازت دے دیں ۔ علی ظفر نے کہا کہ اس صنعت سے ہزاروں لوگ وابستہ ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بل بورڈ کیلئے جگہیں مخصوص کرنے کے لیے قانون سازی کریں، یہ حکومت کا کام ہے ۔  وکیل کنٹونمنٹ لطیف کھوسہ نے کہا کہ بل بورڈ صنعت مفاد عامہ کا معاملہ ہے، بل بورڈ شہر کے حسن میں اضافہ کرتے ہیں، کینٹ میں اس کی آمدن سے فلاحی کام ہوتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ دنیا میں بل بورڈ ہوتے ہیں ایسا نہیں ہوتا کہ پلوں پر لگے ہوں، آندھی چلے تو گاڑیوں پر گر سکتے ہیں، میرے ایک جاننے والے کی گاڑی پر بل بورڈ گرا اور وہ وفات پاگئے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ کنٹونمنٹ میں اس طرح کا ایک واقعہ بھی نہیں ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ کنٹونمنٹ میں کیا آندھی کی رفتار مختلف ہوتی ہے جس پر عدالت میں قہقہے بلند ہو گئے ۔

عدالت نے بل بورڈ ہٹانے کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل خارج کرتے ہوئے تین مہینوں میں بل بورڈ ہٹانے کا حکم دے دیا عدالت نے حکم دیا کہ ڈی ایچ اے سے بھی بل بورڈ ہٹائے جائیں ورنہ ان لوگوں کے خلاف بھی کاروائی کریں گے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے