متفرق خبریں

ڈاکٹرز اسپتال سے بھاگا ڈاکٹر نہ مل سکا

دسمبر 17, 2018 2 min

ڈاکٹرز اسپتال سے بھاگا ڈاکٹر نہ مل سکا

Reading Time: 2 minutes

لاہور کے ڈاکٹرز ہسپتال میں غلط انجیکشن سے بچی کی موت کے ذمہ دار ڈاکٹر کو 9 برس بعد بھی گرفتار کرنے میں ناکامی پر سپریم کورٹ نے پنجاب پولیس کے حکام کی سخت سرزنش کی ہے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کا قانون موجود ہے، قانون سجا کر رکھنے کیلئے نہیں بنائے جاتے ۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔ پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ صوبے میں ہیلتھ کیئر کا قانون 2010 میں سامنے لایا گیا اور 2014 سے نافذ العمل ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اس کیس میں ایک بچی غلط انجیکشن لگنے سے موت کے منہ میں چلی گئی، باپ نے ڈاکٹرز اسپتال سے صلح کر لی ۔ عدالت میں بچی کا دادا موجود تھا ۔

جسٹس عظمت سعید نے پوچھا کہ اسپتال انتظامیہ سے تو صلح کر لی گئی مگر ملزم ڈاکٹر آج تک گرفتار نہیں کیا جا سکا، انہوں نے پنجاب پولیس کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم ڈاکٹر سندیپ کمار سندھ میں مفرور ہے ۔ جسٹس عظمت سعید نے پوچھا کہ بتایا جائے پنجاب پولیس نے گرفتاری کے لئے کتنے چھاپے مارے، ریاست پاکستان کیا اتنی بے بس ہو گئی ہے کہ ایک ملزم گرفتار نہیں کر سکتی۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ قوانین اس لئے نہیں بنائے جاتے کہ سجا کر رکھے جائیں، اگر پنجاب حکومت قانون پر عملدرآمد نہیں کرا سکتی تو ہمیں کرانا آتا ہے ۔

عدالت نے ہداہت کی کہ پنجاب حکومت ملزم کی گرفتاری کے لئے اقدامات کرے اور سندھ حکومت گرفتاری میں تعاون فراہم کرے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے کہا ہے کہ اگر والدین نے ہسپتال کے ساتھ صلح بھی کر لی ہے تو یہ ریاست کے خلاف جرم ہے۔ اگلی سماعت پر چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل بتائیں کہ صحت کے حوالے سے قوانین پر عملدرآمد کیسے کیا جا رہا ہے ۔

عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے ۔

یاد رہے کہ لاہور کے ڈاکٹرز اسپتال میں تین ماہ کی ایمان فاطمہ 2009 میں غلط انجکشن سے فوت ہو گئی تھی ۔ والدین نے اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹر سندیپ کمار کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی درخواست دی تھی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے