پاکستان24 متفرق خبریں

جے آئی ٹی نے کیا نکالا

دسمبر 21, 2018 2 min

جے آئی ٹی نے کیا نکالا

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے حکم پر بنی جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ تحقیقات والی JIT رپورٹ تو تاحال سامنے نہیں آئی تاہم جے آئی ٹی سے منسلک افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کچھ تفصیلات رپورٹرز کو دی ہیں ۔

پہلی بار بلاول ہاؤس کراچی کے ساتھ کمرشل پلازے کا تنازعہ سامنے لایا گیا ہے جس پر اس سے قبل عسکری حکام نے اعتراض کیا تھا ۔ ایف آئی اے ذرائع کا دعوی ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ بحریہ ٹاؤن، ملک ریاض اور اس کے خاندان کے دیگر افراد کیلئے بھی مشکلات پیدا کر سکتی ہے ۔

بتایا گیا ہے کہ جےآئی ٹی رپورٹ 10والیمزپر مشتمل ہے اور اس میں 7ہزار 500 صفحات ہیں ۔ جےآئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جمع کرائی ہے جس پر سماعت 24 دسمبر کو ہوگی ۔

جے آئی ٹی ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران آصف زرداری، فریال تالپور، انورمجید، حسین لوائی، ملک ریاض اور دیگر کئی افراد سے سوالات کئے گئے ۔بلاول ہاؤس کراچی کےملازمین کےبیانات بھی ریکارڈ کیے گئے ۔

ایف آئی اے میں موجود ذرائع کا دعوی ہے کہ اتنا مواد ثبوت کے ساتھ موجود ہے کہ ملزمان کی فہرست میں شامل افرادکی مشکلات بڑھ سکتی ہیں ۔

جعلی اکاؤنٹ کھولنےمیں معاونت کرنےوالےبینکرز کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں اور جے آئی ٹی نے رپورٹ میں سلطانی گواہان کے بیان بھی شامل کئے ہیں ۔

منی لانڈرنگ کےذریعے بیرونی ملک خریدی گئیں جائداد کے تفصیلات بھی شامل کی گئی ہیں جبکہ 4 سوسےزائدافراد کے خلاف قانونی کاروائی کی بھی سفارش سامنے آئی ہے ۔

ایف آئی اے ذرائع کا دعوی ہے کہ مرادعلی شاہ کوبطوروزیرخزانہ مشکلات کاسامناہوسکتا ہے، بطور وزیر خزانہ مرادعلی شاہ پربیمارصنعتوں کےنام پرایک گروپ کو سبسڈی دینےکا الزام ہے ۔ محکمہ خزانہ سندھ اورمختلف اداروں کےحکام کےخلاف قانونی کارروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے ۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں 200 ارب سے زائد رقم منتقلی کا بھی ذکر ہے ۔ زین ملک اورزردای کےفزیومشتاق کےمشترکہ اکاؤنٹ سے 7ارب روپےٹرانسفر ہوئے، فریال تالپور کےڈرائیورعلی گوھر کے اکاؤنٹ سے19ارب روپےٹرانسفر ہونے کا بھی بتایا گیا ہے ۔ سندھ حکومت سے مستقل ٹینڈر جیتنے والے پندرہ ٹھیکیدار بھی ملزمان کی فہرست میں شامل کئے گئے ہیں جبکہ دوسابق چیف سیکریٹریزکوبھی ملزمان کی فہرست میں شامل کیے جانے کی سفارش کی گئی ہے ۔

ایک موجودہ ایم پی اے کےخلاف 40کروڑروپےمنتقل کیےجانے کے شواہد سامنے لائے گئے ہیں جبکہ بلاول ہاؤس کے ساتھ کمرشل ٹاور رفاعی پلاٹ پربنانے کیلئے افسران پرجعل سازی کا الزام بھی پہلی بار سامنے آیا ہے ۔

ایف آئی اے اور آئی ایس آئی افسر کی تفتیش کے مطابق سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اس کی سمری منظورکرنے والوں میں شامل تھے ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے