پاکستان

ایک مقدمے میں دو میجر جنرل پیش

جنوری 3, 2019 2 min

ایک مقدمے میں دو میجر جنرل پیش

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں ائیر پورٹ پر پکڑی گئی 7 کلو گرام ہیروئن اسمگلنگ کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ عدالتی حکم پر ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس اور ڈی جی اے ایس ایف پیش ہوئے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ برآمد کی گئی منشیات کا ریکارڈ ایک ماہ تک رکھا جاتا ہے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آپ منشیات کا ریکارڈ کیوں نہیں رکھتے؟ سوال کیا کہ کیا ایک ماہ بعد شواہد ختم کرنا دہشتگردوں کو سہولت فراہم نہیں کرتا؟

جسٹس گلزار نے کہا کہ جب تک مقدمہ چلے ریکارڈ رکھنا چاہیئے ۔ میجر جنرل ظفرالحق نے کہا کہ ہم ایک بہترین فورس ہیں.

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اپنے رویے سے انا نکالیں، ہم اور آپ عوام کے ملازم ہیں. جسٹس گلزار نے کہا کہ اب یہ ملزمان بری ہوں گے تو اس کی ذمہ داری کس پر ہو گی، شواہد ختم کر دیتے ہیں تو ملزم کو سزا کیسے دیں، آپ سب ملزمان کے ساتھ ملے ہوتے ہیں ۔

ریکارڈ ہی نہیں اور کہتے ہیں ملزم کو سزا دو. کیسے دیں سزا. جسٹس گلزار

عدالت درست کہہ رہی ہے. میجر جنرل

ایس او پی کے مطابق تمام اقدامات کیے. ڈی جی اے ایس ایف

عدالتی حکم کے بعد ایس او پی کا کیا تعلق. جسٹس گلزار

اپنے نظام میں جدت اور بہتری لائیں. جسٹس قاضی فائز

کیا اپکو اپنے فرائض معلوم ہیں اپ اس عہدے کے اہل ہیں ۔ جسٹس گلزار احمد

میں اپنے فرائض سے متعلق اگاہ ہوں۔ ڈی جی اے ایس ایف میجر جنرل ظفر الحق

کیا اپکو معلوم ہے برطانیہ امریکہ کینڈا یا بھارت میں مقدمات کا ریکارڈ کیسے مخفوظ کیا جاتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی

مجھے ان ممالک کا ریکارڈ مخفوظ کرنے کا طریقہ کار معلوم نہیں۔ ڈی جی اے ایس ایف

کیا اپ ایسا جواب دے کر اپنے یونیفارم کی بے توقیری نہیں کر رہے۔ عدالت نے اپکا لیکچر نہیں سننا ڈیٹا مخفوظ کیوں نہیں کیا جاتا یہ بتائیں ۔جسٹس قاضی فائز عیسی

ریکارڈ مخفوظ کرنے کی مدت ایک سال بھی کر دی جائے تو بھی ریکارڈ ختم ہونا ہے۔ ڈی جی اے ایس ایف

کیا ہمارے ملک میں کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں ہوتا ہے، چھ ماہ تک تو چالان پیش نہیں کیا جاتا۔ اے ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ عدالت مجھے موقع دے گی تو جواب دوں گا۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آپ تسلیم کریں یا نہ کریں لیکن اپ ریاست کے ملازم ہیں ۔

نظام میں بہتری سے متعلق رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کریں. عدالت

اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی ۔

ملزم غلام مرتضی نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی.

ملزم سے 2014 میں 7 کلو گرام ہیروین برآمدگی کا کیس ہے