پاکستان24 متفرق خبریں

تو کہ ناواقف آداب سفارتکاری ہے ابھی

جنوری 4, 2019 2 min

تو کہ ناواقف آداب سفارتکاری ہے ابھی

Reading Time: 2 minutes

پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی ترکی دورے میں اعلی سطح کے وفد کے ہمراہ ترک وزیراعظم کے وفد کی تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا میں ان کو سخت تنقید کا سامنا ہے ۔

پاکستانی وزیراعظم اور ان کے مشیر ذلفی بخاری ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھے ہیں جبکہ پاکستانی وفد کا ایک رکن اپنے فون پر مصروف ہے ۔ دوسری جانب ترک وفد کے تمام ارکان مکمل طور پر سفارتی آداب اور رکھ رکھاؤ کے ساتھ بیٹھے ہیں ۔

تصویر پر پاکستان کے صحافی وسیم عباسی نے لکھا ہے کہ

Body language and seriousness of Pakistani delegations VS Turkish one..Zulfi Bukhari most serious about Pakistan’s interest..پاکستان کی نئی قیادت دیکھیں ملک کی خاطر کتنی توجہ سے مذاکرات کر رہی ہے۔۔سب سے ذیادہ سنجیدگی دہری شہریت والے زلفی بخاری دکھا رہے ہیں۔۔جب ملک ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے تو فکر کیسی۔۔

استنبول میں مقیم پاکستانی طالبہ سعدیہ خان نے فیس بک پر لکھا ہے کہ

-ترک بہت مغرور اور اکھڑ قوم مشہور ہے۔ حکمران جماعت پچھلے اٹھارہ سال سے کامیابی سے ملک چلا رہی ہے اور پچھلی دو دہائیوں کی اقتصادی ترقی نے انھیں بین الاقوامی سطح پر تکریم بھی دلوا دی ہے لیکن اس سب کے باوجود سفارتی آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا نہیں بھولتے۔
اور ایک ہمارے انگریزی اداروں سے فارغ التحصیل وزرا اور سفارتکار ہیں جنھیں نہ بیٹھنے کا ہنر معلوم ہے نہ بات کرنے کا۔ ترک تجار سے خطاب میں محترم وزیراعظم اپنے ملک کی کرپشن کے قصے (ایک بار پھر) لے بیٹھے تھے اور انھیں جتا رہے تھے کہ ہم پاکستانیوں نے ترکی کی جنگ آزادی میں چندہ گراہ کے بھیجا تھا (مطلب ہن تواڈی واری)۔ اردودان اور ہم نوا کرپشن کے الزامات کے باوجود ملک چلا رہے ہیں اور آرمی یا اپوزیشن نے دھرنا بازیاں کرنے کے بجائے الیکشن کے نتائج کا ہمیشہ احترام کیا ہے۔ چلیں آپ ان سے جمہوری قاعدے نہ بھی سیکھیں تو دیکھو دیکھی سفارتی آداب ہی سیکھ لیں۔ ایسی ہائی لیول میٹنگ میں کون ٹانگ پہ ٹانگ رکھ کے بیٹھتا ہے یا ٹانگیں پھیلا کے ریلیکس کرتا ہے ؟ موبائل فون کا استعمال تو طلباء بھی کلاس روم میں نہیں کرتے کہ آداب کے منافی ہے اور یہاں ایک غریب ملک کے منجھے ہوئے سیاستدان اور سفارتی عملہ کسی قرون وسطٰی کی منہ زور طاقت کے کرتا دھرتا جیسا رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔-‘

ٹوئٹر اور فیس بک پر سینکڑوں صارفین نے ملے جلے انداز پر پاکستانی وفد کے رویے پر تنقید کی ہے ۔

 

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے