کالم

تحریک انصاف کی تعلیم دشمنی

جنوری 16, 2019 2 min

تحریک انصاف کی تعلیم دشمنی

Reading Time: 2 minutes

طلعت فاروق

پنجاب کے ایک دور افتادہ شہر نارووال میں وہاں کے ایم این اے اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے 2014 میں مقامی پوسٹ گریجویٹ کالج کو یونیورسٹی آف گجرات کا سب کیمپس بنوا دیا جس کی وجہ سے سینکڑوں غریب طلبہ و طالبات کو اعلی تعلیم کی سہولت ان کے گھروں کے پاس میسر ہو گئی ۔ گیارہ شعبوں کے چودہ پروگرامز شروع کیے گئے جن میں کمپیوٹر سائنس، مینجمنٹ سائنسز، فزکس، کیمسٹری، باٹنی، زولوجی، میتھمیٹکس اور دیگر ایمرجنگ سائنسز کے مضامین شامل ہیں ۔

ان شعبوں میں بی ایس اور ماسٹرز کی تعلیم دینے کے لیے گجرات یونیورسٹی نے اخبار اشتہار، سلیکشن بورڈ اور سنڈیکیٹ کے زریعے 52 تجربہ کار ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالرز کو تین سال کے لانگ ٹرم کنٹریکٹ پر تعینات کیا گیا جنہوں نے جانفشانی اور محنت سے کام کیا، جس کے نتیجے میں نارووال جیسے دور افتادہ شہر میں تین سال کے دوران طلبہ و طالبات کی تعداد پانچ ہزار تک پیہنچ گئی جس کے نتیجے میں گزشتہ حکومت نے 2018 میں اس کو خودمختار یونیورسٹی کا درجہ دے کر یونیورسٹی آف نارووال بنا دیا گیا اور جی سی یونیورسٹی کے مایہ ناز وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر علی شاہ کو ایڈیشنل چارج دے دیا گیا ۔

پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر علی نے اس نوذائیداہ یونیورسٹی کو سنبھالا دینے کی کوشش کی، اساتذہ کی محنت اور اعلی تعلیمی معیار کی بدولت 2018 میں 800 داخلے کی نشستوں کے لیے 7000 ہزار درخواست مو صول ہوئی اور داخلوں کا میرٹ پنجاب یونیورسٹی سے بھی زیادہ رہا جوکہ وائس چانسلر اور اساتزہ کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن بدقسمتی سے تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے احسن اقبال کی سیاسی مخالفت میں اس یونیورسٹی کے 33 اساتذہ کے معاشی قتل اور 5 ہزار طلبہ کے تعلیمی قتل کا فیصلہ کر لیا ۔ حکومت نے ایک تعلیمی ادارے کو اپنی گھٹیا سیاست کی بھینٹ چڑھانے کے لیے وائس چانسلر کو بے بس کر دیا گیا ہے، یونیورسٹی کے 33 اعلی تعلیم یافتہ اساتذہ کے کنٹریکٹ ری نیو کرنے سے نہ صرف انکار کر دیا گیا بلکہ یونیورسٹی کی چانسلرز کمیٹی کے سربراہ پنجاب کے ہائیر ایجوکیشن کے وزیر نے اساتذہ کی تعیناتی کے لیے دیا جانے والا اشتہار روکنے کے لیے وائس چانسلر کو خط لکھ کر بے بس کر دیا گیا اور یوں نہ صرف اساتذہ بلکہ پانچ ہزار طلبہ و طالبات کا مستقبل تاریک کر دیا گیا ہے، اب یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں اور وائس چانسلر، اساتذہ اور طلبہ و طالبات کسی مسیحا کے منتظر ہیں کہ اس دنیا میں کوئی اللہ کا بندہ ہے جو اس تعلیم دشمنی اور نا انصافی پر آواز اٹھائے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے