پاکستان

بلاول کے پارلیمان میں وزیراعظم پر جملے

جنوری 18, 2019 2 min

بلاول کے پارلیمان میں وزیراعظم پر جملے

Reading Time: 2 minutes

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پارلیمنٹ میں خطاب اور وزیراعظم عمران خان کے بارے میں دلچسپ پیرائے میں بات سوشل میڈیا پر زیربحث ہے جس نے تحریک انصاف اور پی پی کے حامیوں کو تبصرے کرنے پر مجبور کیا ہے ۔

بلاول بھٹو نے پارلیمان میں وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نے ٹویٹ کیا جس میں پارلیمانی کارروائی اور ایگزٹ کنٹرول فہرست کے حوالے سے بات کی، اچھا ہوتا اگر وزیراعظم بحثیت لیڈر آف دی ہاؤس ایوان میں موجود ہوتے اور خود بات کرتے تاکہ میں ان کو جواب دے سکتا مگر ان میں اتنی ہمت نہیں ہے ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دے کر میرا اور وزیراعلیٰ سندھ کا نام ای سی ایل اے نکالنے کا حکم دیا ہے، جے آئی ٹی والوں کے پاس اس سوال کا جواب ہی ںہیں تھا کہ عدالت کو بتاتے میرا نام کس کے کہنے پر ای سی ایل میں شامل کیا ۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ای سی ایل سے نام ہٹاتے ہیں یا نہیں اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، فریڈم آف موومنٹ ایک انسانی حق ہے اور انسانی حقوق کی پاسداری ایک جمہوری حکومت کرتی ہے ۔

بلاول بھٹو نے اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ہونے والے فیصلے جو دو تہائی اکثریت سے پاس ہوتے ہیں، وہ ایک یا دو غیر منتخب فرد قلم کی جنبش سے ختم کر دیتے ہیں، جمہوریت میں ایسا نہیں ہوسکتا، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہوگا ۔

تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک چلانے کے لیے دنیا بھر میں چندہ مانگ رہے ہیں، اگر سندھ کے تین ہسپتالوں کو وفاق کے سپرد کیا گیا تو وفاقی حکومت کو ضمانت دینا ہوگی کہ وہ چودہ ارب سالانہ اس ہسپتال کو بجٹ دیں گے تاکہ یہ مفت علاج جاری رہ سکے ۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اتفاق کیا ہے کہ عوام کے معاشی، انسانی اور جمہوری حقوق پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہیں، ایک دن آئے گا پی ٹی آئی بھی ان مسائل پر ہمارا ساتھ دے گی، یہ ملک کے مفاد میں ہے، ہم اپنے معاشی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، جدوجہد کے بعد صوبائی حقوق ملے ہیں، کوئی انہیں نہیں چھین سکتا اور نہ ہم چھیننے دیں گے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے