پاکستان24 متفرق خبریں

عذر گناہ بدتر از گناہ؟

جنوری 24, 2019 2 min

عذر گناہ بدتر از گناہ؟

Reading Time: 2 minutes

ساہیوال میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کے ہاتھوں چار افراد کی موت کیوں، کیسے اور کس کے کہنے پر ہوئی، پنجاب حکومت کا محمکمہ داخلہ ذمہ داری قبول کرنے اور دوسروں کو بچانے میں سرگرم ہے لیکن سوالوں کے جواب نہیں دے پا رہا ۔

محکمۂ داخلہ پنجاب نے خفیہ ایجنسیوں کے دباؤ پر لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے لیے ایک ایسی ان کیمرہ بریفنگ منعقد کی جس میں معاملے کو ‘حساس’ اور ‘قومی مفاد’ میں ظاہر کر کے بات کرنے اور سوال اٹھانے سے روکنے کی درخواست کی گئی ۔

محکمے کے ایک سینیئر افسر نے صحافیوں کو ان کیمرہ بریفنگ کے نام پر یک طرفہ اور تشنہ معلومات کی فراہمی کے دوران اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ سی ٹی ڈی پنجاب کی یہ کارروائی ناقص منصوبہ بندی کے تحت کی گئی۔

اس بریفنگ میں خفیہ ادارے کے کچھ کارندے بھی بیٹھے رہے اور محکمہ داخلہ کے افسر نے بار بار یہ بات دہرائی کہ آپریشن انٹیلیجینس ایجنسیوں کی مصدقہ اطلاع پر کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ گاڑی میں خطرناک دہشت گردوں کے ساتھی سفر کر رہے تھے ۔

بریفنگ میں موجود صحافیوں کا تاثر ہے کہ ساہیوال آپریشن سے قبل سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو علم ہی نہیں تھا کہ گاڑی میں کتنے افراد تھے اور ان میں سے کتنے یا کون سا شخص دہشت گردوں کا ساتھی تھا ۔ صحافیوں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ سی ٹی ڈی نے صرف حکم پر ٹارگٹ کلرز کا کردار ادا کیا ہے ۔

محکمۂ داخلہ کے افسر نے بریفنگ میں بتایا کہ مارے جانے والوں میں سے صرف ایک گاڑی چلانے والا ذیشان جاوید نامی شخص داعش سے تعلق رکھنے والے گروہ کا ساتھی پایا گیا لیکن اس بات کی تصدیق واقعہ میں ذیشان کے مرنے کے بعد کی گئی۔

بریفنگ میں موجود چند صحافیوں نے سوال بھی کئے اور یہ بھی پوچھا گیا کہ پورا سچ نہ بتا کر آخر وہ کون سا طاقتور شخص یا ادارہ جس کا بچانا مقصود ہے ۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے افسر کا موقف تھا کہ جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ آنے دی جائے تب ہی تفصیل بتائی جا سکے گی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے