متفرق خبریں

ہمارے پاس دنیا کی دوسری بڑی لیبارٹری ہے

جنوری 26, 2019 2 min

ہمارے پاس دنیا کی دوسری بڑی لیبارٹری ہے

Reading Time: 2 minutes

چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ ہمارے پاس دنیا کی دوسری بڑی فرانزک سائنس لیبارٹری ہے، پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی ہمارے خطے میں پہلے نمبر پر ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس تفتیش میں سائنسی پہلو کو مدنظر نہیں رکھتی اور جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کو لیب بھیجنے کے بجائے ضائع کر دیتی ہے، روایتی تفتیش کر کے کیس خراب کر دیا جاتا ہے ۔

لاہور کی خدیجہ صدیقی کی ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران 23 جنوری کو چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ حملہ کرنے والے ملزم کا ہیلمٹ جب گاڑی میں گر گیا اور اس میں سے دو بال بھی ملے تو پولیس کو یہ ڈی این اے کیلئے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری بھیجنے چاہئیں تھے، یہ کیس دنوں میں حل ہو جانا چاہیئے تھا بجائے کہ دو سال میں سپریم کورٹ پہنچا ۔

چیف جسٹس نے ملزم شاہ حسین کی پانچ سال کی سزا کو کالعدم قرار دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے جج سردار نعیم کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ عموما سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے فیصلوں کو اتنی تفصیل سے ازسرنو شواہد کی حد تک کم ہی دیکھتی ہے اور ہم مداخلت بھی نہیں کرتے مگر جب شواہد اور گواہوں کا درست جائزہ ہی نہ لے کر ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا ہو تو عدالت عظمی کو تفصیل سے سماعت کرنا پڑتی ہے ۔ ہائیکورٹ نے ایک گواہ کے بیان کا جائزہ لیا، فیصلے لکھتے وقت دوسرے زخمی گواہ کے بیان کو زیر بحث لایا گیا اور نہ ہی اس کا حوالہ دیا گیا ۔

خدیجہ کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں دلائل کے دوران کہا کہ یہ شواہد کو غلط پڑھنے اور میڈیکو لیگل رپورٹ کو اہمیت نہ دینے کا معاملہ ہے، ہائیکورٹ کو دلائل میں یہ تمام بنیادی چیزیں تفصیل سے بتائی گئیں اور استدعا کی گئی کہ سزا بڑھائی جائے مگر ٹرائل کورٹ کی سزا ہی کالعدم قرار دیدی گئی ۔

چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ آپ سنجیدہ نوعیت کا الزام لگا رہے ہیں کہ ہائیکورٹ نے جان بوجھ کر ایسا کیا، ہائیکورٹ کو خود بھی پرانے مقدمات کے فیصلوں کو بطور قانونی مثال دیکھنا چاہئے تھا ۔

خدیجہ صدیقی کی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی ساڑھے تین گھنے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف کھوسہ نے شواہد کا لیبارٹری سے تجزیہ نہ کرانے اور پولیس کی ناقص تفتیش پر کئی بار سوال اٹھائے ۔ عدالت میں دونوں فریقوں کے وکیلوں نے بھی تسلیم کیا کہ پولیس ناقص تفتیش کرتی ہے اور شواہد کو ضائع کر دیتی ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے