پاکستان پاکستان24

پارلیمان خود مختار ہے یا نہیں

جنوری 26, 2019 4 min

پارلیمان خود مختار ہے یا نہیں

Reading Time: 4 minutes

نجی ادارے کے زیراہتمام ایک روزہ قومی مکالمے میں کیا پاکستان کی پارلیمان خودمختار ہے کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے شرکا نے کہا ہے کہ پارلیمان سے زیادہ دوسرے ادارے طاقتور ہیں ۔

حافظ حسین احمد نے سوال اٹھایا کہ فیض آباد میں چیک کس نے تقسیم کئے؟ ان کا کہنا تھا کہ سیاست دان پارلیمان کی کمزوری کے ذمہ دار ہیں ۔

کیا پاکستان کی پارلیمان خود مختار ہے؟ کے موضوع پر مکالمے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ن لیگ کے سینٹر پرویز رشید نے کہا کہ پارلیمان ایسی خود مختار ہے کہ بطور ممبر مجھے اس کی خود مختاری کا علم نہیں ہو سکا، آئین میں لکھا ہے کہ پارلیمان خود مختار ہے مگر لکھے ہوئے آئین کے برابر ایک اور نہ لکھا ہوا آئین چلتا ہے، نہ لکھے ہوئے آئین پر عمل ہوتا ہے ۔

پرویز رشید نے کہا کہ نہ لکھا ہوا آئین زیادہ طاقت ور ہے، پارلیمنٹ میں ممنوع باتوں پر گفتگو کرنا سیاسی جماعتوں کے ایجنڈے پر بھی نہیں ہے، سب اس پر بات کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے قربانیاں بھی دی گئیں ہیں ۔ پاکستان کی پارلیمان خود مختار ہے ؟ اس پر میرا جواب نفی میں ہے ۔

سینئر سیاست دان اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن افراسیاب خٹک نے کہا کہ سول اور ملٹری بیروکرسی پرانے ادارے تھے ، پارلیمان کو بہت بعد میں بنایا گیا، پاکستان میں پارلیمان کافی بار ٹوٹی، ضیاء دور میں فوجی عدالت کا مقدمہ بلوچستان اسمبلی کی عمارت میں چلتا تھا، مارشل لاء نے آئین کا حلیہ بگاڑا ۔

ان کا کہنا تھا کہ عملا ہم سویلین مارشل لاء کے تحت کام کر رہے ہیں پارلیمنٹ سپریم نہیں ، عدالت کا کندھا استعمال ہوتا ہے، پارلیمان کو بالادست بنانے عوام کو جدوجہد کرنا ہو گی ۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا گیارہواں سال ہے، پارلیمنٹ نے کافی کام کئے، فاٹا اصلاحات ہوئیں اور اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کا اختیارات منقتل کئے گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان کے آئین میں ایسی ترامیم بھی ہوئیں جو بنیادی طور پر نظام کے خلاف ہیں، جیسے آٹھویں ترمیم، تیرہویں اور سترہویں ترمیم اس کی مثال ہیں ۔ نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ بالادست ہے ۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں سیاسی نظام برقرار رکھنے کی جدوجہد میں مصروف رہیں، ملک میں سیاست دشمن اور جمہوریت دشمن قوتیں ہیں، الیکشن چرانے کا جن پر الزام لگتا ہے انھوں نے کبھی اس کی تردید نہیں کی، جماعتیں اپنے تحفظ کی جنگ لڑ رہی ہیں، سیاسی جماعتیں زندہ رہنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔

افراسیاب خٹک نے کہا کہ ہمیں سیاسی انجینئرنگ کا بھی زکر کرنا چاہیے، یہاں ٹیسٹ ٹیوب پارٹیاں بنتی ہیں، سیاسی جماعتیں ریاست کا مقابلہ نہیں کر سکتی، سیاسی جماعتوں کو ملک سے باہر اجلاس منعقد کرنے پڑتے ہیں، ریاستی ادارے پارٹی بننا چھوڑ دیں ۔


پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں موجودگی کے باوجود آج تک اس کی خود مختاری کا علم نہیں،
آ ئین میں بھی پارلیمنٹ کی خود مختاری کا لکھا تو ہے، پاکستان میں آ ئین کی دو صورتیں ہیں ایک لکھی ہوئی اور دوسری لکھی ہوئی نہیں ۔ پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان میں نہ لکھے آ ئین پر ہی عمل ہوتا ہے، پارلیمنٹ کے خود مختار ہونے پر میرا جواب نفی ہے ۔

افراسیاب خٹک نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آئین کو مقتدر قوتوں نے تسلیم نہیں کیا، جب جب مارشل لا آ یا آ ئین کا حلیہ بگاڑا گیا، ان کو شوکت عزیز جیسا وزیراعظم چاہیے ۔ افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنے کے ساتھ ساتھ ووٹ گننا بھی اہم ہے، حالیہ الیکشن میں کیا ہوا سب کے سامنے ہے افراسیاب خٹک نے کہا کہ 95 فیصد نتائج پر پولنگ ایجنٹوں کے دستخط نہیں مگر سپریم کورٹ نے کوئی ازخود نوٹس نہ لیا ۔

انہوں نے کہا کہ سینٹ کے الیکشن سے پہلے بھی آ پریشن ہوا، ملک میں عملاً سویلین مارشل لا ہے ، آ ئین میں مارشل لاء لگانے والوں کی سزا ہونے کے باوجود مارشل لگے کسی کو سزا نہ ہوئی، جس نواز شریف نے مارشل لا لگانے والے کا ٹرائل کرنے کی کوشش کی اس کے ساتھ جو ہو رہا ہے سب کے سامنے ہے ۔

افراسیاب خٹک نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہم نے جوڈیشلائیزیشن آ ف پولیٹکس دیکھی، ہم نے دیکھا کیسے یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو نکالا گیا، پارلیمنٹ کو سپریم بنانے کیلئے عوام کو جدوجہد کرنا ہو گی، میرے خیال سے بھی پارلیمنٹ عملاً سپریم نہیں ۔

حافظ حسین احمد نے سیمینار میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اداروں کی بجائے افراد با اختیار ہیں
پارلیمنٹ کے بااختیار نہ ہونے کے ذمہ دار صرف سیاستدان ہیں، آج بھی ن لیگ پیپلز پارٹی سمیت کئی سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں ہیں لیکن کوئی ان کی کوئی پوزیشن نہیں ۔

حافظ حسین احمد نے کہا کہ ہندوستان میں ایک دن کیلئے مارشل لاء نہیں لگا، سب چیزوں کو مد نظر رکھ کر ہمیں فیصلے کرنا ہوں گے ۔

پیپلز پارٹی کی قومی اسمبلی کی رکن نفیسہ شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا گیارہواں سال ہے، پارلیمنٹ نے کافی کام کئے، فاٹا اصلاحات ہوئیں اور اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کا اختیارات منقتل کئے گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان کے آئین میں ایسی ترامیم بھی ہوئیں جو بنیادی طور پر نظام کے خلاف ہیں، جیسے آٹھویں ترمیم، تیرہویں اور سترہویں ترمیم اس کی مثال ہیں ۔ نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ بالادست ہے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے