پاکستان24 عالمی خبریں

طالبان امریکا مذاکرات کامیاب

جنوری 27, 2019 2 min

طالبان امریکا مذاکرات کامیاب

Reading Time: 2 minutes

قطر میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور اب اس میں افغان حکومت کو شامل کرنے کیلئے مذاکرت میں شریک امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کابل چلے گئے ہیں ۔

مذاکرات کے بعد زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان سے بات چیت میں خاطرخواہ پیشرفت ہوئی ہے لیکن کچھ امور تاحال حل طلب ہیں۔ دوسری جانب طالبان ذرائع نے کہا ہے کہ امن معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہو گیا جس کے تحت تمام غیر ملکی افواج ۲۰۲۰ کے اختتام تک افغانستان سے چلی جائیں گی۔

برطانوی خبر رساں ادارے نے افغان طالبان کے ذرائع سے خبر دی ہے کہ امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد اب امن کے اس مسودے کے بارے میں افغانستان کے صدر اشرف غنی کو بریفنگ دیں گے جس کے لیے وہ کابل روانہ ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے معاہدہ کے بارے میں مزید تفصیلات کچھ روز میں ایک مشترکہ بیان میں جاری کی جائیں گی۔

افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ دوحا میں چھ دن کے بعد میں مشورے کے لیے افغانستان کا رخ کر رہا ہوں۔ ملاقاتیں ماضی کی نسبت زیادہ سودمند رہیں۔ ہم نے اہم معاملات پر خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے عمل میں جو تیزی آئی ہے ہم اُسے برقرار رکھتے ہوئے انہیں دوبارہ شروع کریں گے۔ ابھی کچھ معاملات حل کرنا باقی ہیں۔ جب تک سب معاملات طے نہیں ہو جاتے تب تک کچھ بھی حتمی نہیں ہے اور اس ضمن میں افغانوں کے مابین مذاکرات اور مکمل جنگ بندی ضروری ہے۔

ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے تحت غیر ملکی افواج ایک مقررہ مدت کے اندر افغانستان سے نکل جائیں گی، افغان طالبان کو بلیک لسٹ سے ہٹا لیا جائے گا جس سے ان پر لگی سے سفری پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور قیدیوں کا تبادلہ بھی ہو گا۔ طالبان اس بات کی ضمانت دیں گے کہ افغانستان میں داعش یا القاعدہ جیسے دہشتگرد گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا نہیں ہوں گی۔

افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا آغاز گذشتہ برس جولائی میں ہوا تھا اور یہ وقفے وقفے سے جاری ہیں ۔ دوحا مزاکرات میں امریکہ کی نمائندگی افغان امور کے مشیر خاص زلمے خلیل زاد کر رہے تھے۔ طالبان کی جانب سے ان کے سینیئر کمانڈر ملا عبدالغنی برادر ہیں جو آٹھ سال پاکستان کی تحویل میں رہ چکے ہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے