پاکستان

فریال تالپور کی نظرثانی درخواست

جنوری 30, 2019 2 min

فریال تالپور کی نظرثانی درخواست

Reading Time: 2 minutes

جعلی اکاؤنٹس کیس فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کرتے ہوئے فریال تالپور اور انور مجید نے استدعا کی ہے کہ جے آئی ٹی اور نیب کراچی میں تفتیش کر سکتے ہیں، تمام الزامات کراچی سے متعلق ہیں، تمام گواہان بھی کراچی سے ہی تعلق رکھتے ہیں، نیب کو اسلام آباد میں ریفرنس دائر کرنے کا سپریم کورٹ کا حکم غیر قانونی ہے ۔

فریال تالپور، انور مجید اور دیگر نے جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ کے سات جنوری کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں دائر کی ہیں ۔ نظرثانی درخواستیں فاروق نائیک، شاہد حامد ایڈووکیٹ اور عائشہ حامد ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئیں ۔مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سات جنوری کے حکم نامے میں سقم ہیں جن کو درست کرنا ضروری ہے ۔

درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی اور نیب کراچی میں تفتیش کر سکتے ہیں، تمام الزامات کراچی سے متعلق ہیں، تمام گواہان بھی کراچی سے ہی تعلق رکھتے ہیں، نیب کو اسلام آباد میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم غیر قانونی ہے اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظر ثانی کی جائے۔ اپیل میں فیئر ٹرائل کے لیئے درخواست گزار کو مکمل ریکارڈ فراہم کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے ،

درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ نیب نہیں بلکہ ایف آئی اے سے متعلق ہے، ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں چلان پیش نہیں کر سکی، مقدمے کو غیر قانونی طور پر لٹکایا جا رہا ہے، درخواست گزار صحت کی خرابی کا شکار ہے، اور انہوں نے اس سلسلے میں میڈیکل رپورٹس بھی عدالت میں پیش کیں،ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی جائیں کہ مقدمے کا چلان جلد عدالت میں پیش کرے،

درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ پیش کر چکی ہے، مزید تفتیش کو کوئی جواز نہیں، جے آئی ٹی کی مزید تفتیش سے درخواست گزار کا فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہو گا،

درخواستوں کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ قیاس آرائیوں پر مبنی ہے، بس فرض کر لیا گیا کہ اکاؤنٹس میں تمام پیسے جرائم سے کمائے گئے، اس لئے سات جنوری کے حکم پر نظر ثانی کی جائے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے