پاکستان24 متفرق خبریں

ملک ریاض فوت ہو جائے یا جج صاحب

فروری 7, 2019 2 min

ملک ریاض فوت ہو جائے یا جج صاحب

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں ارسلان افتخار اور ملک ریاض بزنس ڈیل میں توہین عدالت پر مبنی پریس کانفرنس ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ہے ۔

چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت نے سماعت کی ۔ ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر باسط نے کہا کہ ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کا از خود نوٹس کیس نمٹایا جاچکا ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لیکن اس کیس میں فرد جرم عائد ہوچکی تھی، وکیل نے جواب دیا کہ جب فرد جرم عائد ہوئی تو عدالتی حکم نامہ نہیں آیا تھا ۔ ڈاکٹر باسط نے کہا کہ عدالتی حکم نامے میں آیا تھا کہ ملک ریاض نے کبھی توہین عدالت نہیں کی، ملک ریاض نے کہاتھا کہ ان کا معاملہ عدالت کے ساتھ نہیں ارسلان افتخار کے ساتھ ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب فرد جرم لگ چکی ہے اب تو سزا ہونا باقی ہے ۔ وکیل نے کہا کہ جناب ملک ریاض شدید بیمار ہیں ان کو کینسر ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس کو قانون کے مطابق پرکھیں گے، ملک ریاض نے عدالتی حاضری سے استثنی کی کوئی درخواست نہیں دی ۔

وکیل نے بتایا کہ عدالت میں مستند انگریز ڈاکٹروں کی میڈیکل رپورٹس پیش کی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مستند پاکستانی ڈاکٹروں کی رپورٹ پیش کرلیں وہ بھی قبول کرلیں گے، بار بار انگریز ڈاکٹروں کا حوالہ کیوں دیتے ہیں ۔

وکیل نے کہا کہ ملک ریاض پروسٹیٹ کینسر جیسی بیماری میں مبتلا ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اب اس عدالت سے التوا نہیں ملے گا، التوا صرف دو صورتوں میں ملے گا، ملک صاحب انتقال فرما جائیں یا جج صاحب انتقال کر جائیں ۔

وکیل نے کہا کہ جناب کو بتائوں کہ ملک ریاض کی سرجری ہونی ہے، کینسر جیسے مرض نے ملک ریاض کی ریڑھ کی ہڈی کو بھی متاثر کیا ہے، ایک اخبار نے ملک ریاض کی بیماری کے بارے میں چھاپ دیا ہے, ڈاکٹر باسط نے استدعا کی کہ میڈیا کو اس طرح کی خبریں چھاپنے سے منع کیا جائے، میڈیا میں ملک ریاض کی بیماری کی اس عدالت میں کی گئی باتوں کو نشر/ چھاپنے سے روکا جائے ۔

چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ملک ریاض کے میڈیا سے بہت اچھے تعلقات ہیں ان کی کوئی منفی خبر نہیں لگتی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کے لئے گواہوں کی فہرست سابق اٹارنی جنرل نے تیار کی تھی، گواہوں میں ارسلان افتخار, سابق چیف جسٹس افتخار چودھری، یوسف رضا گیلانی، سید یوسف اور سلمان علی خان شامل ہیں، اگر پریس کانفرنس کی بنیاد پر کیس بنا تھا تو اس کی ویڈیو ہی کافی ہے، صرف ویڈیو کی تصدیق کرنا ہوگی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ویڈیو میں پتہ چل جائے گا کہ بات کرنے کا انداز کیا تھا، ہم ملک ریاض کو 10 ہفتے حاضری سے استثنیٰ دے سکتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ ملک ریاض نے فون پر کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لکھ کر دیں ہم الفاظ کو دیکھ کر غور کریں گے ۔

وکیل نے بتایا کہ ملک ریاض کہتے ہیں کہ میں یہ داغ لے کر نہیں مرنا چاہتا کہ میں عدالت کی عزت نہیں کرتا، ملک ریاض اس وقت انگلستان میں ہیں، ڈاکٹر باسط نے کہا کہ ایک ہفتے میں غیر مشروط معافی جمع کرا دیں گے ۔

کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملک ریاض حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کریں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے