پاکستان24 متفرق خبریں

شام میں امن کیلئے مشترکہ کوشش

فروری 15, 2019 2 min

شام میں امن کیلئے مشترکہ کوشش

Reading Time: 2 minutes

روس، ترکی اور ایران کے سربراہوں ںے مشترکہ پریس کانفرنس میں شام کے بحران کے حل کے لیے مستقبل میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں سمیت کئی اقدامات پر اتفاق کیا ہے ۔ تینوں ملکوں کے صدور نے روس کے شہر سوچی میں شام اور علاقائی تعاون کے لیے منعقد سہ فریقی کانفرنس میں شرکت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔

چین کے خبر رساں اداے ژین ہوا کے مطابق کانفرنس کے بعد ایران اور ترکی کے صدور کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ ہم شام سے امریکی فوج کے انخلا کو مثبت قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔

صدر پوتن نے کہا کہ ‘ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ، شام میں مذاکرات کے فروغ اوروہاں انسانی صورتحال کی بہتری کیلئے اپنی کوششوں کو تیز کریں گے۔’ روسی صدرنے کہا کہ یہ اہم ہے کہ تینوں ممالک آستانہ کانفرنس میں طے کیے طریقہ کارکے تحت تعاون کو مزید مضبوط اور بہتر بنانے کیلئے پرعزم ہیں ۔

تینوں ملکوں کے سربراہوں نے باغیوں کے زیرقبضہ شام کے صوبے ادلب سے عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھنے اور خطے سے شورش کا خاتمہ کر کے استحکام لانے کے لیے مزید اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔

روس کے صدر نے کہا کہ شام کے آئین میں اصلاحات کے لیے کمیٹی کے قیام میں تینوں ملک مدد کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے شام کے مستقبل کے ریاستی نظام کی تشکیل کے لیے آئینی کمیٹی کے جلد کام شروع کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے ۔’

روسی صدرپوتن نے کہا کہ’صرف شام کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ اپنے ملک کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں۔’ انہوں نے کہا کہ خطے کے تینوں ملک شام سے امریکی فوجی انخلا کو ایک مثبت قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ اگر امریکہ شام سے اپنی فوج کو مکمل انخلا کرتا ہے تو یہ وہاں کے لوگوں اور خطے کے دیگر ممالک کے لیے اچھی خبر ہوگی ۔  انہوں نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ مشرق وسطی کے لیے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے جو خطے کے ملکوں کو منفی طورپر متاثر کرتی ہے ۔

صدر روحانی نے کہا کہ ‘امریکہ نے گذشتہ 20 برس میں اس خطے کے ملکوں کو تباہ کرنے میں کردار ادا کیا ۔ افغانستان، عراق، شام اور آج یمن کی تباہی ۔ ہم جو چاہتے یا امید کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ امریکہ اس خطے کے لیے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے گا۔’ 

پریس کانفرنس میں ترک رجب طیب اردگان نے شام کے شہر ادلب میں صورتحال کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم شام میں نئے المیے اور نئے انسانی بحران نہیں چاہتے، کسی دوسرے خطے اور ادلب میں بھی نہیں ۔ ہم ادلب پر کیے معاہدے پر عمل کے لیے ہر ممکن کام جاری رکھیں گے۔’

خیال رہے کہ روس، ترکی اور ایران سنہ 2016 سے شام میں امن کے عمل کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں اور وہاں سیز فائر معاہدے کے ضامن ہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے