پاکستان24 عالمی خبریں

کلبھوشن کا فیصلہ کئی ماہ بعد

فروری 16, 2019 2 min

کلبھوشن کا فیصلہ کئی ماہ بعد

Reading Time: 2 minutes

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سیکورٹی فورسز پر حملے میں ہلاکتوں سے پیدا ہونے والی پاک بھارت کشیدگی کی فضا میں بین الاقوامی عدالت انصاف پیر 18 فروری کو کلبھوشن جادھو کے مقدمے کی سماعت کرے گی ۔

پاکستان میں گرفتاری کے بعد جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات میں موت کی سزا پانے والے مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوش جادھو تک قونصلر رسائی کے لیے انڈیا نے 2017 میں عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا ۔


انڈیا اب انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس سے یہ استدعا کرنے والا ہے کہ پاکستان کو حکم دیا جائے کہ وہ کلبھوشن کی سزا معاف کردے کیونکہ دوسری صورت میں کشمیرکے علاقے پلوامہ میں ہونے والے حملے کے بعد خطے میں پائی جانے والی کشیدگی میں شدت آ سکتی ہے ۔

سنہ 2016 میں پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیے گئے کلبھوشن جادھو کے بارے میں پاکستان نے دعوی کیا تھا کہ وہ انڈین بحریہ کے افسر ہیں جو مقامی ایجنٹوں کے ساتھ مل کر علاقے میں تخریبی کارروائی میں ملوث تھے ۔ بعد میں پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے کلبھوشن کو موت کی سزا سنائی تھی۔

ہالینڈ کے شہر ہیگ میں قائم اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف نے سنہ 2017 میں پاکستان کو کلبھوشن کی موت کی سزا پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا ۔ عدالت نے کہا تھا کہ جب تک وہ انڈیا کی دائر کردہ درخواست کی سماعت مکمل نہیں کر لیتی کلبھوشن کو پھانسی نہ دی جائے ۔

پیر 18 فروری سے شروع ہونے والی سماعت میں پاکستان کے وکیل کلبھوشن جادھو کے میں انڈیا کے لیے جاسوسی کرنے اور پاکستان میں مبینہ تخریب کارانہ کارروائیاں کرنے کے شواہد عدالت کے سامنے پیش کریں گے جبکہ انڈیا کی جانب سے یہ مؤقف پہلے ہی اختیار کیا جا چکا ہے کہ کلبھوشن انڈین بحریہ کا سابق اہلکار ہے اور اسے اغوا کر کے پاکستان لے جایا گیا ۔

اس سے قبل انڈیا عالمی عدالت انصاف میں دائر درخواست میں کہہ چکا ہے کہ پاکستان کی حکومت کلبھوشن تک قونصلر سطح کی رسائی نہ دے کر ویانا کنونشن اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے ۔

یاد رہے کہ پاکستان نے سنہ 2017 میں کلبھوشن سے ان کی اہلیہ اور والدہ کو ملاقات کرنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد انڈیا نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان میں موجودگی کے دوران کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کو ہراساں کیا گیا ۔

سنہ 2017 میں پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے کلبھوشن کی سزا موخر کرنے کے حکم پر بڑے ٹھنڈے طریقے سے علم کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حکم سے ان کی سزا موت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور وہ اپنی جگہ قائم رہے گی۔

عالمی عدالت انصاف میں اس کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد حتمی فیصلہ آنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان اور انڈیا کا سنہ 1999 میں بھی عالمی عدالت انصاف میں آمنا سامنا ہو چکا ہے ۔ اس وقت پاکستان نے اپنے بحریہ کے ایک جہاز کو نشانہ بنانے پر انڈیا کے خلاف اس بین الاقوامی عدالت سے فیصلہ مانگا تھا لیکن عدالت نے دونوں ملکوں کا مؤقف سننے کے بعد فیصلہ دینے کے بجائے کہا تھا کہ یہ کیس اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ۔

انڈیا کی جانب سے نشانہ بنائے گئے پاکستان بحریہ کے جہاز میں عملے کے سولہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے