کالم

کفیل کی آمد، مرحبا

فروری 17, 2019 2 min

کفیل کی آمد، مرحبا

Reading Time: 2 minutes

انس احمد

زہے نصیب، ہماری مٹی نے شاہ کی قدم بوسی کی۔ قوم کی قسمت کا ستارہ بام عروج پر ہے۔ ولی عہد کی آمد کیا ہوئی، بیوہ کی مانگ میں سندور چمکنے لگا ہے۔ رنگ چمن کچھ اور ہی فسانہ کہہ رہا ہے۔حاضری کا شرف کس نے نہیں پایا۔ ذرا تصور کریں کہ اگر امریکی سفیر ٹام ڈک یا کسی ایسے غیر مسلم صدر جس نے سریرآرائے سلطنت ہوتے ہی، اپنے جاہ و جلال کی رونمائی دوسرے شہزادوں کو زندان میں ڈال کر کی ہو، ان کی فلک شگاف چیخیں چہار سو خلق خدا نے سنی ہوں ۔ اس زمین کے مسلمان باسی خود کوغیر محفوظ سمجھتے ہوں، شخصی آزادی ہنوز ایک خواب ہو۔ ایک پل کے لئے سوچیں کہ ظلم و جبر کا یہ عالم ہو کہ کسی مسلمان شخص کو ان کے سفارتخانے سے غائب کردیا جائے اور خون ناحق پر سوال اٹھانے والوں کو ملک دشمن قرار دے دیا جائے۔ اس پر مستزاد کہ خونِ مسلم کے بہنے کا سہرا بھی مسٹر ٹام کے سر ہوتا۔ ٹام کے ملک میں کام کرنے والے مسلمان مزدوروں کی کوئی توقیر اور عزت نہ ہو، حقیر سمجھا جائے اور غلاموں سا برتاؤ روا رکھا جائے اور حالت یہ ہو کہ بولنے، لکھنے اور سوال کرنے کی پابندی ہو، قلم کو سرنگوں رہنے کا حکم ہو تو یقینا ً پاکستان کی مذہبی جماعتیں، اس ٹام، ڈِک کی آمد پر شاہراہوں پر سراپاء احتجاج ہوتیں۔ سڑکیں سیاہ کرتیں، املاک نذر آتش ہوتیں، مردہ باد کی صدائیں بلند ہوتیں، مگر یہ کیا ہوا ۔

ولی عہد محمد بن سلمان کی آمد پر امت کا درد رکھنے والے اور امت امت کا راگ الاپنے والے انہیں مرحبا کیوں کہہ رہے ہیں؟ یمن کے لاوارث خونِ مسلم کو بھی بھول گئے،بموت جہاں ارزاں ہے، زندگی جہاں ناپید ہے۔ حتی کہ امام کعبہ پر بھی پابندیوں کا غلاف چڑھا دیا گیا۔ ایک ظالم شہنشاہ کی آمد پر مرحبا کی صدائیں کیوں؟ ہمارے مدارس جو کہ لبرل اسٹیٹ کے خلاف ہیں ایک نیو لبرل سعودی اسٹیٹ بنانے والے کی قدم بوسی کے لئے قطاراندر قطار کیوں نظر آرہے ہیں؟حضور کوئی ایک مظاہرہ، کہیں کوئی دھرنا، کوئی حرف مذمت، اس ڈکٹیٹر ولی عہد کے لئے بھی کہیں احتجاج ریکارڈ کرائیں ۔ لگتا ہے نسیم صاحب نے درست ہی لکھا ہے
دیار مصر میں دیکھا ہے ہم نے دولت کو
ستم ظریف پیمبر خرید لیتی ہے

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے