پاکستان پاکستان24

نواز شریف کی ضمانت کا فیصلہ محفوظ

فروری 20, 2019 2 min

نواز شریف کی ضمانت کا فیصلہ محفوظ

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔

ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کو نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے بتایا کہ نواز شریف کی 3 جنوری کو طبیعت خراب ہوئی لیکن 5 فروری کی سزا معطلی درخواست میں ذکر نہیں کیا گیا ۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سزا ہونے کے بعد جیل میں یہ میڈیکل کی صورت حال بنی ۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ دونوں درخواستوں میں فریقین اور استدعا ایک ہی قسم کی ہے ۔

جسٹس محسن اختر نے کہا کہ میڈیکل گراؤنڈ کا میرٹ اور نہ ہی ٹرائل سے تعلق ہوتا ہے، ماضی کی ہسٹری ہو یا نہ ہو، کسی بھی وقت کوئی بھی بیمار ہو سکتا ہے ۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نواز شریف کی سزا معطلی کی پہلی درخواست میں میڈیکل گراؤنڈ کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ جسٹس محسن اختر نے پوچھا کہ کیا آپ کو پتہ ہے آپ آئندہ ہفتے بیمار ہو جائیں گے؟۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے پراسیکیوٹر نیب سے کہا کہ میرٹ والی درخواست ضمانت مکمل مختلف ہے ۔

پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے بتایا کہ سنہ 2011 اور 2016 میں نواز شریف کی ہارٹ سرجری کی گئی لیکن ریکارڈ نہیں لگایا گیا، تمام میڈیکل رپورٹس دیکھنے کے بعد بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلتا کہ کس نوعیت کی کیا بیماری ہے ۔

جسٹس محسن اختر نے پوچھا کہ کیا میڈیکل بورڈز نواز شریف کی درخواست پر بنتے رہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میڈیکل بورڈز تو حکومت کے کہنے پر بنے، اس کا مطلب ہے حکومت بھی میاں صاحب کی بیماری کو سنجیدہ سمجھتی ہے ۔

ہائیکورٹ میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کہا کہ فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا ۔

اس سے قبل نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نواز شریف کی صحت خراب ہے یہ ایک حساس معاملہ ہے ۔

خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت کے نمائندے نے گزشتہ سماعت پر حقائق چھپائے، نواز شریف کی بیماری کے معاملے پر تو ایسا نہیں کرنا چائیے تھا ۔

خواجہ حارث نے بتایا کہ سنہ 2012 میں آر ایف اے کے دوران نواز شریف کا خون زیادہ بہنا شروع ہو گیا، خواجہ حارثخون لیکچ کی وجہ سے نواز شریف کا بائی پاس کرنا پڑا ۔

خواجہ حارث نے نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پڑھ کر بتایا کہ گذشتہ سال اڈیالہ جیل میں نواز شریف کو دل کا مسئلہ رہا،

خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹ میں اب بھی انجیوگرافی کا کہا گیا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ سنہ 2016 میں بائی پاس کیا گیا چار گرافٹ لگائے گئے ۔

خواجہ حارث نے کہا کہ جولائی 2018 میں معمولی نوعیت کا دل کا دورہ پڑا، جنوری 2019 کو تھریم ٹیسٹ انجائنہ کی شکایت پر کیا گیا ۔


آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے