پاکستان24 متفرق خبریں

جاسوسی کرنے والے افسران کون؟

فروری 22, 2019 2 min

جاسوسی کرنے والے افسران کون؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی فوج کے دو اعلی افسران دشمن ملک کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار ہیں اور ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں ۔ فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے انکشاف کیا ہے کہ دو افسران کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے ۔

پاکستان کی فوج کے ہیڈ کوارٹر راولپنڈی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جاسوسی کے الزامات میں گرفتار افسران انفرادی طور پر الگ الگ ملوث ہیں اور کسی نیٹ ورک کا حصہ نہیں ۔

فوج کے ترجمان نے گرفتار افسران کی شناخت اور ان کے رینک ظاہر نہیں کیے اور یہ بھی نہیں بتایا کہ ان افسران کو کب حراست میں لیا گیا اور ان کے خلاف کس ملک کے لیے جاسوسی کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں ۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف ٖغفور نے کہا کہ جاسوسی کرنے والے ’اعلیٰ افسران کی نشاندہی اور گرفتاری پاکستان کی کامیابی ہے کیونکہ ایسے معاملات ہوتے رہتے ہیں۔‘

مستند ذرائع کا دعوی ہے کہ فوجی ترجمان نے ان گرفتاریوں کو کامیابی اس لیے قرار دیا کہ زیر حراست افسران کے رینک لیفٹیننٹ جنرل اور بریگیڈیئر کے ہیں ۔ بتایا گیا ہے کہ ایک افسر پاکستان کے جرمنی میں ملٹری اتاشی بھی رہ چکے ہیں جبکہ دوسرے کور کمانڈر اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے سطح تک جا پہنچے تھے ۔

پاکستان کی فوج کے خفیہ ادارے ان دونوں افسران کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات تک پہنچنے اور ان کی حراست کو بہت اہم کامیابی سمجھتے ہیں ۔

خیال رہے کہ مئی سنہ 2011 میں ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو مارنے کے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان کی فوج نے ایسے عناصر کی سنجیدگی سے تلاش شروع کر دی تھی جو جاسوسی کے ذریعے ملکی مفاد کے خلاف کام کر رہے تھے ۔

اسامہ بن لادن کی معلومات امریکیوں کو فراہم کرنے والے ایک افسر اس دوران اہل خانہ کے ہمراہ امریکہ چلے گئے تھے جس کا ذکر جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے اپنی کتاب میں بھی کیا ہے ۔

واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے ایک ریٹائرڈ افسر کے اہل خانہ نے ان کے لاپتہ ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا ۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ راجہ رضوان علی حیدر 10 اکتوبر 2018 کو اسلام آباد کے سیکٹر جی 10 سے اغوا کیے گئے ۔

وزارت دفاع نے بعد ازاں کو عدالت کو جواب میں بتایا تھا کہ بریگیڈیئر راجہ رضوان فوج کی تحویل میں ہیں اور ان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی جاری ہے ۔

یاد رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے دور میں بھی بریگیڈیئر علی نامی ایک افسر کو گرفتار کر کے کورٹ مارشل کیا گیا تھا ۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے کالعدم تنظیموں کے ساتھ رابطے رکھے ۔

بریگیڈیئر علی سے تمام مراعات واپس لی گئیں اور وہ اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد جنرل راحیل شریف کے دور میں رہا ہوئے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے