پاکستان24 متفرق خبریں

ہائیکورٹ فیصلے سے نیب کی ناکامی ثابت

فروری 23, 2019 3 min

ہائیکورٹ فیصلے سے نیب کی ناکامی ثابت

Reading Time: 3 minutes

 لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز کرپشن ریفرنسز میں شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ملزم کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال کے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے ۔

عدالت نے قرار دیا کہ نیب نے آشیانہ اسکیم میں شہباز شریف پر کسی مالی بے ضابطگی کا الزام عائد نہیں کیا بلکہ ان پر منصوبے کی غیر قانونی منتقلی کا الزام عائد کیا ۔ لاہور ہائیکورٹ نے الگ فیصلے میں لکھا ہے کہ رمضان شوگر ملز میں شہباز شریف پر مالی بدعنوانی کا الزام نہیں لگایا گیا، نالے کے علاوہ اس علاقے میں ایسی مزید اسکیمیں بھی بنائی گئیں ۔

عدالت نے تفصیلی تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ قومی احتساب بیورو کی ’پک اینڈ چوز پالیسی‘ بدنیتی پر مبنی ہے، شہبازشریف اور حمزہ شہباز پر مالی بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی ۔

لاہور کے فیصلے کے مطابق شہباز شریف پر آشیانہ ہائوسنگ اسکیم پراجیکٹ میں کمیشن، کک بیکس یا ذاتی طور پر فائدہ اٹھانے کا کوئی الزام ثابت نہیں کیا جاسکا ۔

فیصلے جسٹس ملک شہزاد احمد خان اورجسٹس مرزا وقاص احمدرئوف پر مشتمل ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے جاری کیے ہیں ۔ آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس میں ضمانت کا فیصلہ 22 جبکہ رمضان شوگر ملز کا 20 صفحات پر مشتمل ہے ۔

دو رکنی بنچ نے نیب کے ٹھیکہ منسوخ کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نیب کا ٹھیکہ شہبازشریف کی جانب سے منسوخ کرنے کاالزام غلط ہے، شہباز شریف نے پہلا کنٹریکٹ منسوخ نہیں کیا، پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے دوسرا کنٹریکٹ منظور کیا اور ایسا دونوں فریقوں کی رضامندی سے کیا گیا جس پر کمپنی کے نمائندے کے دستخط موجود ہیں ۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پاس کوئی معاملہ ایک سے دوسرے محکمے کو منتقل کرنے کا اختیار ہے ۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ ٹھیکہ شہبازشریف کی جانب سے منسوخ نہیں کیا گیا بلکہ ٹھیکہ باہمی رضامندی سے نیا معاہدہ کیا گیا، اسی طرح ٹھیکہ غیرقانونی طورپر ایل ڈی اے کو منتقل کرنے کا الزام بھی درست نہیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق موجودہ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ملک میں 50 لاکھ گھروں تعمیر کا اعلان کیا مگرنیب نے کوئی اعتراض نہیں کیا، اس طرح یہ الزام درست نہیں مانا جا سکتا کہ کوئی منصوبہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری سے مکمل نہیں کیا جا سکتا ۔

عدالت نے سوال کیا کہ حکومت جب خود پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ طرز پر گھر بنارہی ہے تو پھراگر پبلک پرائیویٹ کی بنیاد پر کوئی کام کرتا ہے تونیب کو کیا اعتراض ہے؟ عدالت نے اپنے فیصلے میں زمین منتقلی کے اعتراضات بھی مسترد کردئیے۔

عدالت نے لکھا ہے کہ نصوبے میں ایک انچ زمین بھی کسی کو ٹرانسفر نہیں ہوئی، رمضان شوگر ملز کے ساتھ گندے نالے کا فائدہ آبادی کو ہے نہ کہ اس سے نقصان ہو رہا ہے، ریکارڈ سے یہ ثابت ہے کہ ملز نے اپنے فضلے کو ٹھکانے لگانے کا بندوبست کیا ہوا ہے اور اسے بغیر ٹریٹ کیے نالے میں نہیں گرایا جاتا ۔

عدالتی فیصلے کے مطابق نالے سے کسی متاثرہ شخص نے شکایت بھی نہیں کی، ایک مشتبہ ملزم کے بجائے نیب کا گواہ بن گیا ۔

بنچ نے فیصلے میں کہا کہ نالے کی تعمیر کے علاوہ کسی منصوبے پر نیب نے کوئی اعتراض نہیں کیا ۔ نالہ سابق ایم پی اے مولانا رحمت اللہ کی درخواست پر تعمیر کیا گیا لیکن نیب نے مولانا رحمت اللہ کو ملزم بنانے کی بجائے وعدہ معاف گواہ بنا دیا۔

عدالت نے دونوں ریفرنسز کے تحریری فیصلوں میں نیب کے الزامات کا تفصیلی جائزہ لیا ہے ۔

ضمانت منظوری کرتے ہوئے عدالت نے لکھا ہے کہ ٹھیکہ شہبازشریف نے نہیں دیا تھا۔ بولیوں کے حوالے سے شکایات آنے پر خود شہبازشریف نے معاملہ تحقیقات کے لئے طارق باجوہ کی سربراہی میں کمیٹی کو بھجوایا۔ طارق باجوہ انکوائری کمیٹی نے بولی کے عمل میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔ یہ نشاندہی ہوئی کہ پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کنسلٹنٹس کو بولی والے دن بولی والے کاغذات حوالے نہیں کئے۔

یہ شکایت سامنے آنے کے بعد شہباز شریف نے قانون کے مطابق کارراوئی کے لیے کہا جس کے بعد ٹھیکہ لینے والی کمپنی کے نمائندے نے بھی اس سے اتفاق کیا اور نئے معاہدے پر دستخط کیے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے