پاکستان

ایک تاریک دن

مارچ 2, 2019 2 min

ایک تاریک دن

Reading Time: 2 minutes

تجزیہ : عبدالجبارناصر
آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن(OIC) کی 50 سالہ تاریخ میں’’ پہلی بار ‘‘ بھارتی وزیر خارجہ کی شرکت اور خطاب سے نہ صرف بھارت کی سفارتی کامیابی ہے ،بلکہ مشرق وسطیٰ کا ایک نیا نقشہ سامنے آیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی تقریر کا کچھ حصہ سنا، جس سے یہ محسوس ہوا کہ او آئی سی میں بھارت ’’ان ‘‘ اور عملاً پاکستان ’’اوٹ‘‘ ہوگیا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری کی یہ بات درست ہے کہ اگر ہم بھارت کو روک نہ سکے تھے تو اجلاس میں جاکر اپنا موقف تو پیش کرسکتے تھے ، لگتا ہے کہ ہم نے فیصلہ جذبات میں کیا ۔
28فروری 2019 کا دن ہمارے لئے ایک تاریک دن ہے ۔
بھارتی شمولیت کے بعد شاید اب ہماری او آئی سی میں وہ پوزیشن نہ ہو جو گذشتہ 50 سال میں رہی ہے ۔
او آئی سی کی تاریخ میں شاہد ’’پہلی بار ‘‘کشمیر کے مظلوموں کا نام تک نہیں لیاگیا ۔ یہاں تک کی سشما سوراج نے اپنی تقریر بھارت کے ان علاقوں کا ذکر کیا جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں مگر کشمیر کا نام نہیں لیا۔
بھارتی وزیر خارجہ نے نام لئے بغیر اپنی پوری تقریر پاکستان کے خلاف کی ۔
یہ کتنی ستم ظریفی کی بات ہے کہ بھارت کو دعوت دی گئی اور بانی رکن کو اس وقت تک اطلاع تک نہیں ملی جب تک بھارت نے خود دعوت نامہ ملنے کا اعلان نہ کیا اور ہم بھارت کو روک نہ سکے۔
50سے زائد اسلامی ممالک سے چند ممالک بھی ہم اپنے حق میں نہ کرسکے۔
ہم اپنی اس ناکامی پر اس کی تمام تر ذمہ داری اپنے دوست اسلامی ممالک پر کیوں عائد کریں ،کچھ اپنے رویوں پر بھی غور کریں ۔
بھارت کی او آئی سی میں شرکت کی کوشش روز اول سے تھی مگر ہمیشہ ناکامی رہی ، گزشتہ تین سالوں سے بنگلہ دیش اور آفغانستان پیش تھے مگر ’’مودی کے یاروں ‘‘کی حکومت میں بھارت کو کامیابی نہ مل سکی ۔
بھارت ابھی تو مبصر کے طور پر شریک ہوا اور اس کی اصل کوشش ممبر بننے کی ہے ، ہمیں اس کا راستہ روکنا ہوگا۔
اپنے دوستوں کو قائل کرنا ہوگا کہ اوآئی سی اسلامی ممالک کی تنظیم ہے ۔بھارت ایک ہندو ریاست ہے ۔
سفارتی میدان میں اس بدترین ناکامی سے یہ اندازہ ہوا ہے کہ کچھ عرصے سے سفارتی میدان کو ہم نے اہمیت ہی نہیں دی اور تمام تر توجہ اندرونی سیاسی لڑائی پر مرکوز کی ہے ۔ پانچ سال میں سابق حکمرانوں نے حکومت بچانے اور اپوزیشن نے گرانے کے لئے ہر جائز و ناجائز ذریعہ استعمال کیا۔لگتا ہے کہ سفارتی میدان موجودہ حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہے۔ان کا ’’ون پوائنٹ‘‘ ایجنڈا ہے۔
ہمارے مہان وزیر خارجہ دعوے تو بڑے بڑے کرتے ہیں مگر ان کی چھ ماہ کا کارنامہ اوآئی سی میں بھارت کی (بطور مبصر) شمولیت کی صورت میں سامنے آگیا ہے۔
ہمیں اپنے ہی لوگوں نیچا دکھانے، ایک دوسرے کو غداری سرٹیفکیٹ جاری اور اپنے لوگوں پر عدم اعتماد کرنے کی بجائے اپنی کوتاہیوں پر غور کرنا ہوگا۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے