پاکستان24 عالمی خبریں

’طالبان امریکہ مذاکرات میں حساس باتیں‘

مارچ 4, 2019 2 min

’طالبان امریکہ مذاکرات میں حساس باتیں‘

Reading Time: 2 minutes

افغانستان کے جنگجو طالبان نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس میں پیش رفت کے لیے بات چیت میں آگے بڑھ رہے ہیں تاہم تسلیم کیا ہے کہ ان کا امریکیوں کے ساتھ معاہدے پر تاحال اتفاق نہیں ہوسکا ۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں بات چیت آہستہ آگے بڑھ رہی ہے ۔

طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ انتہائی اہم اور حساس نوعیت کےمعاملات پر باتیں ہو رہی ہیں اس لیے مذاکرات میں بہت غور وفکر کے بعد آگے بڑھ رہے ہیں ۔

ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جنوری میں ہونے والی بات چیت میں افغانستان سے ’قابض طاقتوں‘ کے انخلا اور اس ملک کو دوبارہ استعمال نہ ہونے دینے پر اتفاقِ رائے ہوا تھا اور مذاکرات کے اس دور میں ان دونوں معاملات کی نوعیت اور تفاصیل پر بات ہو رہی ہے۔

تاہم انھوں نے واضح کیا کہ تاحال فریقین کے درمیان کسی معاہدے کی دستاویز یا معاہدے پر کوئی اتفاقِ رائے نہیں ہوا ہے۔

طالبان کے ترجمان نے کہا کہ اس بارے میں کی جانے والی تمام پیشن گوئیاں اور افواہیں بےبنیاد ہیں۔

خیال رہے کہ افغان طالبان اور امریکہ کے نمائندوں کے درمیان بات چیت کا دور دو دن کے وقفے کے بعد دو مارچ کو شروع ہوا تھا۔ اس دور سے قبل گذشتہ پیر سے مذاکرات کا تین روزہ دور منعقد ہوا تھا۔

مذاکرات کے دوبارہ آغاز پر امریکہ کے مرکزی مذاکرات کار زلمے خلیل زاد نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے ہونے والی اس بات چیت سست روی سے مگر مستحکم طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔

خلیل زاد نے کہا تھا کہ اتفاقِ رائے اور حتمی طور پر افغانستان میں امن کے لیے آہستگی سے قدم بڑھائے جا رہے ہیں۔

امریکی مذاکرات کار کا کہنا تھا کہ فریقین چار کلیدی معاملات پر توجہ مرکوز رکھیں گے جن میں افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا، القاعدہ اور داعش کے خلاف جنگ میں طالبان کا تعاون، جنگ بندی اور افغان حکومت سمیت تمام دھڑوں کی بات چیت میں شمولیت شامل ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے