متفرق خبریں

بحریہ ٹاؤن 479 ارب دینے کو تیار

مارچ 6, 2019 2 min

بحریہ ٹاؤن 479 ارب دینے کو تیار

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے سب سے بڑے لینڈ ڈویلپر بحریہ ٹاؤن نے اپنے خلاف مقدمات کے خاتمے کے لیے سپریم کورٹ کو 479 ارب روپے جرمانہ ادا کرنے کی پیش کش کی ہے ۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی عمل درآمد بنچ نے کراچی بحریہ ٹاؤن کے خلاف دیے گئے فیصلے پر نیب سے عمل کا پوچھا تو ملک ریاض کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم جرمانے کی رقم بڑھا کر دینے کو تیار ہیں ۔

جسٹس عظمت سعید نے پوچھا کہ بحریہ ٹاؤن کے پلاٹ بیچنے والی نجی مارکیٹنگ کمپنی پرزم نے جو نقشہ جمع کرایا ہے وہ بحریہ کے نقشے سے مختلف ہے ۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جو رقبہ بحریہ ٹاؤن نے سرنڈر کیا تھا وہ بھی پرزم کے نقشے میں شامل ہے ۔

جسٹس عظمت سعید نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل سے کہا کہ آپ نے ایک اور درخواست دی ہے جس میں کہا ہے کہ اگر الاٹمنٹ اس علاقے میں ہوئی تو متبادل جگہ دیں گے ۔

بحریہ کے علی ظفر نے پیش کش کی کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کا مقدمہ ختم کرنے کے لیے 9 سال میں 435 ارب دے گا ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اس کو راؤنڈ فگر کریں، 9 تو ویسے بھی ان لکی نمبر ہے ۔

جسٹس عظمت سعید نے وکیل سے کہا کہ 435 ارب کی پیشکش پر دوبارہ غور کریں ۔ وکیل نے کہا کہ کل 479 ارب روپے کی پیشکش کی ہے جس میں راولپنڈی اور مری بحریہ ٹاؤن کے خلاف دیے گئے فیصلوں کا بھی معاملہ ہے ۔

ملک ریاض کے ایک اور وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس فیصل عرب نے کہا تھا اگر ملک ریاض جیسے تین چار لوگ سامنے آجائیں تو ملک کے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔

جس پر جسٹس منیب اختر نے برجستہ کہا کہ آپ کا مطلب ہے اس طرح کے لوگ اور بھی ہیں؟

اس جملے پر عدالت میں قہقہے گونجے ۔

عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ نیب اپنی تحقیقات مکمل کرے جبکہ بحریہ ٹاؤن اپنی پیشکش پر دوبارہ غور کرے ۔

وکیل علی ظفر نے کہا کہ جس رقبے کی ملکیت سے بحریہ نے انکار کیا ہے اگر وہاں سے بھی پلاٹوں کی الائنمنٹ ہوئی ہے تو متبادل جگہ دیں گے ۔

علی ظفر نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے کراچی ، راولپنڈی اور مری کے لیئے کل 479 ارب کی پیشکش کی ہے ۔

عدالت نے کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی ہے

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے