پاکستان

لال مسجد کی زمین کس کی ملکیت؟

مارچ 12, 2019 2 min

لال مسجد کی زمین کس کی ملکیت؟

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے لال مسجد آپریشن کیس کی سماعت کرتے ہوئے مسجد کی زمین کے بارے میں جواب دینے کے لیے وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے چیئرمین کو طلب کیا ہے ۔
جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔
سی ڈی اے وکیل کی بغیرتیاری اورتاخیرسے آمد پرعدالت نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو فوری طلب کیا ۔


عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کوریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت کی ۔ جسٹس گلزار احمد نے پوچھا کہ لال مسجد کتنے رقبے پرقائم ہوئی اور زمین کس کی ملکیت ہے؟

سرکاری وکیل نے بتایا کہ لال مسجد سرکاری زمین پر قائم ہے ۔
لال مسجد کے وکیل طارق اسد نے عدالت میں پیش ہو کر کہا کہ وقت کے ساتھ لال مسجد کوتوسیع دی گئی ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مسجد کی خلاف قانون توسیع اسلام میں بھی منع ہے۔

وکیل نے کہا کہ ایسے سوالات کے جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا ۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ طارق اسد یہی تواصل بات ہے ۔ وکیل نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کیس فارغ کردیا جائے گا۔

جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ طارق اسد آپ کس کے وکیل ہیں؟ طارق اسد نے جواب دیا کہ لال مسجد کا وکیل ہوں تو جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ لال مسجد توکوئی ادارہ ہی نہیں ہے ۔

وکیل طارق اسد نے بتایا کہ مولانا عبدالعزیز اورام حسان کا وکالت نامہ جمع کرایا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لال مسجد میں کتنے افراد مارے گئے یہ الگ بات ہے، لال مسجد کمیشن رپورٹ آگئی اب ہم کیا کریں؟

جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا کہ اگرکوئی فوجداری کارروائی بنتی ہے تومتعلقہ فورم پر ہوگی ۔ وکیل نے کہا کہ عدالت کچھ نہیں کرسکتی توکیس بند کر دے ۔
جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ کومعاونت کا کہیں توکہتے ہیں جواب دینا مناسب نہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے