پاکستان24 متفرق خبریں

مشرف مکے دکھاتے ہیں، چیف جسٹس

مارچ 25, 2019 3 min

مشرف مکے دکھاتے ہیں، چیف جسٹس

Reading Time: 3 minutes

‏سپریم کورٹ نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وکیل کو ملزم کی جانب سے جواب دینے کے لیے کہا ہے ۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ازراہ مذاق ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف مکے شکے دکھاتے ہیں ان کے بجائے وکیل ہی جواب دے دیں ۔

عدالت عظمی میں سنگین غداری کیس کا فیصلہ جلد کرانے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران استغاثہ نے سپریم کورٹ کو تین قانونی راستے تجویز کیے ہیں۔

صحافی مطیع اللہ جان کے مطابق تجویز دی گئی ہے کہ عدالت مشرف کی غیر حاضری میں ملزم کا وکیل نامزد کر کے اس پر مقدمہ چلائے، دوسرا راستہ یہ ہے کہ مشرف کی گواہی ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن مقرر کرے ۔

تیسرا قانونی راستہ یہ ہے کہ مشرف مانے تو ویڈیو لنک ذریعے ٹرائل میں بیان ریکارڈ کرائے ۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اچھا ہے کہ پرویز مشرف کی جگہ ان کے وکیل سلمان صفدر جواب دے دیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف تو مکے شکے دکھاتے تھے، یہ نا ہو عدالت کو مکے دکھا دیں ۔

چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ آپ یقین کریں گزشتہ سماعت پر مجھے اندازہ تھا کہ پرویز مشرف اسپتال میں داخل ہو جائیں گے ۔

درخواست گزار وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف نے عدالت کو سنجیدگی سے نہیں لیا، عدالت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے ۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ایک ملزم پیش نہیں ہو رہا، اب کیا ہو سکتا ہے ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک ملزم جان بوجھ کر پیش نہیں ہوتا تو کیا عدالت بالکل بے بس ہے، اگر قانون اس صورتحال پر خاموش ہے تو آئین سپریم کورٹ کو اختیار دیتا ہے ۔

وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف حکومت کی اجازت سے بیرون ملک گئے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ وکیل صاحب حکومتوں کی اپنی ترجیحات ہوتی ہے، عدالت کی ترجیح صرف قانون ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جس طرح اس ملزم کے ساتھ ڈیل کیا گیا یہ ہماری تاریخ کا الگ ہی باب ہے، عدالت جاتے جاتے گاڑیاں مڑ جاتی ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پھر اسپتال سے سرٹیفکیٹس آ جاتے ہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق درخواست گزار وکیل نے پوچھا کہ مشرف ٹی وی بیان دے سکتے ہیں لیکن سکائپ پر پیش کیوں نہیں ہو سکتے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھی بڑے زبردست بیان دیے ہیں ۔ وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف کافی زیادہ علیل ہیں ۔
وکیل نے کہا کہ ’میں نے ان سے سکائپ پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن نہیں کر سکا، پرویز مشرف فوکس نہیں کر پا رہے تھے، وہ باتوں کو بھول رہے تھے۔؛

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے تاریخ کے ایک آمر کردار کا بھی ذکر کیا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ آمر اولیور کرامویل کو اس کی موت کے بعد قبر سے ہڈیال نکال کر پھانسی دی گئی ۔

عدالت نے مقدمے میں وقفہ کیا اور وکیل کو جواب کے لیے مہلت دی ۔ وقفے کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل سے چیف جسٹس نے پوچھا کہ کوئی اچھی خبر ہے؟۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ ’سر اولیور کرامویل کی مثال پر میرے کچھ تحفظات ہیں، مجھے ڈر ہے کرامویل کے ڈھانچے کی طرح مجھے بھی لٹکا نہ دیا جائے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وکیل صاحب پریشان نا ہوں، قانون بے شک اندھا ہوتا ہے لیکن جج نہیں ۔

عدالت نے حکم نامہ لکھوایا ہے کہ ٹرائل کورٹ نےآئندہ سماعت پر بیان ریکارڈ کرنے سے متعلق فیصلہ کرنا ہے، فریقین متفق ہیں کہ ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے ۔

عدالت کے مطابق ٹرائل کورٹ کسی نتیجہ پر نہ پہنچی تو یکم اپریل کو سپریم کورٹ اس درخواست پر فیصلہ سنائے گی ۔
استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ مشرف کے وکیل اپنے موکل سے پیشی کے متعلق ہدایات لیں، بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت کے سامنے ایک آپشن کمیشن کے قیام کا بھی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن سے اجتناب کرنا بہت آسان ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن سے پہلے پرویز مشرف اسپتال پہنچ جائیں گے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز نے کمیشن کو مشرف سے ملنے بھی نہیں دینا، بہتر ہے پرویز مشرف اپنا بیان خود ریکارڈ کروائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر مشرف بول سکتے ہیں تو ٹھیک ورنہ وکیل صاحب بہت اچھا بولیں گے، انشاءاللہ ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے