پاکستان پاکستان24

لڑکیاں ہندو یا مسلمان؟ فیصلہ نہ ہو سکا

مارچ 26, 2019 2 min

لڑکیاں ہندو یا مسلمان؟ فیصلہ نہ ہو سکا

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے صوبہ سندھ سے مبینہ طور پر اغوا اور جبری مذہب تبدیل کرائی جانے والی دو ہندو بہنوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ کمشنر اسلام آباد کے حوالے کردیا ہے ۔

منگل کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دو ہندو بہنوں اور ان کے شوہروں کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ۔

سندھ کے ضلع گھوٹکی سے تعلق رکھنے والی دونوں بہنیں، روینہ اور رینہ، سیکیورٹی اہلکاروں کی حفاظت میں عدالت پہنچیں ۔

ہائیکورٹ میں ملکی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے وابستہ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔

عدالت میں سندھ پولیس کے اہلکار بھی پیش ہوئے جنہوں نے دونوں لڑکیوں کے بھائی شمس داس کی طرف درج کرائے مقدمے کی ایف آئی آر جمع کرائی ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے اور اس بارے میں وفاقی حکومت بھی جوابدہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت میں واضح اور نیا ریکارڈ جمع پیش کیا جائے، بتایا جائے کہ تازہ ترین تفتیش میں کیا بات سامنے آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر جو رپورٹ حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے طلب کی تھی وہ بھی عدالت میں بھی جمع کی جائے ۔

ہائیکورٹ نے تحقیقات مکمل ہونے تک دونوں بہنوں کو وومن کرائسس سینٹر میں مہمان کے طور پر منتقل کرنے کی ہدایت کی ۔ عدالت نے حکم دیا کہ لڑکیوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہوگی اور وہاں قیام کے دوران اجازت کے بغیر کسی کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔

عدالت میں دونوں لڑکیوں کی عمروں کے بارے میں سوال پر لڑکیوں کے وکیل عمیر بلوچ نے بتایا کہ رینا اور روینا کی عمریں 18 اور 20 سال ہیں۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت دو اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے اگلی سماعت پر دونوں لڑکیوں کو دوبارہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے