کالم

تجرباتی کرکٹ سیریز

مارچ 27, 2019 3 min

تجرباتی کرکٹ سیریز

Reading Time: 3 minutes

دنیائے کرکٹ میں پاکستان نے ہمیشہ سے کچھ الگ کرکے دنیا کو حیران کیا ہے۔ لیکن اس سے پہلے حیران کرنے والا یہ کام انفرادی طور پر کیا جاتا تھا لیکن اس بار پاکستان کرکٹ بورڈ نے کمال کرتے ہوئے اجتماعی طور پر دنیائے کرکٹ کو حیران کر دیا۔

اس وقت دنیائے کرکٹ کے بڑے بڑے تجزیہ کار بھی کرکٹ بورڈ کے آسٹریلیا کے خلاف کھلاڑیوں کو آرام دینے والے فیصلے پر حیران ہیں۔ دنیا میں کوئی بھی کھیل ہو اسے جیتنے کے لیے کھیلا جیتا ہے لیکن حیران کن طور پر ہم یہ سیریز تجرباتی بنیادوں پر کھیل رہے ہیں۔ کرکٹ بورڈ کے مطابق آسٹریلیا کے ساتھ سیریز کھیلنے کی وجہ نوجوانوں کو مواقع دینا اور بنچ سٹرنتھ چیک کرنا ہے۔ لیکن یہاں یہ سوال بنتا ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد بنگلہ دیش کی ٹیم شاید پاکستان کا دورہ کرے تو کیا ان کھلاڑیوں کو تب موقع نہیں دیا جا سکتا تھا؟ لیکن خیر یہ تو وہ سوال ہیں جس کا جواب پی سی بی، سیلکٹرزاور کوچ نے دینا ہے۔ حالیہ سیریز میں آسٹریلیا سے دونوں میچ ہارنے کے بعد ہم اب تیسرا میچ ہارنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ اور اسی تناظر میں بیٹنگ آلراونڈر فہیم اشرف کو وطن بھی واپس بھیج دیا گیا ہے اور ان کی جگہ متبادل کھلاڑی کو بھی طلب نہیں کیا گیا۔ آسٹریلیا سیریز کے سکواڈ میں شان مسعود، محمد عباس، حارث سہیل، یاسر شاہ اور دیگر ایسے کئی کھلاڑی ہیں جو پی ایس ایل میں بھی خاطرخواہ کارکردگی نہ دکھا سکے لیکن ٹیم میں کھیل رہے ہیں یہ ایسے کھلاڑی ہیں جنھیں شاید اگلا میچ بھی نہ کھیلنے کا یقین ہے اور نہ ہی ورلڈ کپ میں انھیں کھلائے جانے کا کوئی امکان موجود ہے۔ لیکن کرکٹ بورڈ نے ان کھلاڑیوں کو انفرادی طور پر اپنی اپنی کارکردگی بہتر کرنے کا بھرپور موقعہ تو دےدیا لیکن عجیب مائینڈ سیٹ کے ساتھ کہ ہم سیریز تجرباتی بنیادوں پر کھیل رہے ہیں اس لیے جیتنا ضروری نہیں۔ سکواڈ کے سنئیر کھلاڑی اور سیریز کے کپتان شعیب ملک کے مطابق میچ جیتنا ترجیح نہیں بلکہ کھلاڑیوں کو مواقع دینا ترجیح ہے۔ اگر تو مجھے ٹیم چننے کا اختیار دیا جائے تو میں سب سے پہلے موصوف کو ہی ٹیم سے باہر نکالوں گا۔ جن کے بارے میں دوہزار دس میں کہا گیا تھا کہ نہ تو وہ باؤلنگ جانتے ہیں نہ بیٹنگ اور نہ ہی فیلڈنگ ویسے بھی باؤلنگ اور بیٹنگ کے شعبہ میں گزشتہ ایک برس سے شعیب ملک کی کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیں ہے لیکن وہ مسلسل ٹیم کا حصہ ہیں اور اسی طرح چیف سلیکٹر کے ساتھ کھیلے ہوئے ایک اور سنئیر کھلاڑی محمد حفیظ بھی کسی نہ کسی طرح ٹیم کا حصہ بن جاتے ہیں۔

آسٹریلیا کے ساتھ کھیلے گئے دونوں میچوں میں چیف سلیکٹر کے بھتیجے امام الحق جنھیں اکثر پرچی کا طعنہ بھی ملتا ہے پی ایس ایل میں بہترین کارکردگی دکھانے کے باوجود ناکام ہوئے اور اس کی بنیادی وجہ شان مسعود کی جانب سے محتاط انداز میں کھیلنا تھا اور امام تیز کھیلنے کے چکر میں آؤٹ ہوگئے۔ ٹیسٹ باؤلنگ میں تہلکا مچانے والے یاسر شاہ ون ڈے میں اس بری طرح ناکام ہوئے ہیں کہ شاید ہی تاریخ میں اس کی مثال ملتی ہو۔ لیکن نہ جانے ہماری کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ کے ذہن میں کیا چل رہا ہے کہ اس سیریز کو انتہائی غیر سنجیدہ لیا جا رہا ہے۔

ورلڈ کپ کے لیے ممکنہ تمام کھلاڑی پی ایس ایل تو کھیل رہے تھے لیکن نیشنل سکواڈ میں انھیں آرام دینے والے صرف ٹیم کا مورال ڈاؤن کر رہے ہیں۔ دنیا کی تمام ٹیمیں ورلڈ کپ کے سکواڈ فائنل کر چکی ہیں جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی تجرباتی مشقیں جاری ہیں۔ آسٹریلیا پاکستان کی سیریز کپتان سرفراز سمیت پوری ٹیم کے لیے کارکردگی دکھانے کا اور فارم میں آنے کا بہترین موقعہ تھا جہاں فل سکواڈ کیساتھ ہم آپ بنچ سٹرنتھ اور مختلف کمبینیشن چیک کرتے لیکن ۔۔۔

پاکستان میں آلروانڈر سمجھے جانے والے شاداب خان کی پی ایس ایل میں کارکردگی تو متاثر کن نہیں رہی لیکن وہ ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ بننے والے ممکنہ کھلاڑیوں میں سے فیورٹ ترین ہیں انھیں اس سیریز میں موقعہ دینا چاہئے تھا۔ تاکہ وہ اپنی بیٹنگ کے ساتھ ساتھ باؤلنگ کو بہتر بنا کر فارم میں آسکتے۔فہیم اشرف بھی ایک بہترین بیٹنگ آلراؤنڈر بن سکتے ہیں لیکن انھیں بھی آرام کی غرض سے واپس بھجوا دیا گیا۔ آسٹریلیا پاکستان کی سیریز میں کسی اور کو فائدہ ہو نہ ہو لیکن آوٹ آف فارم ایرن فنچ ضرور فارم میں واپس آچُکے ہیں۔ اور انڈیا سیریز کے بعد پاکستان سے جیت کر آسٹریلیا کی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے والی فیورٹ ٹیموں میں شامل ہو چکی ہے لیکن ہم اب بھی صرف تجربات ہی کر رہے ہیں اور خدانخواستہ اگر دو ہزار سات کی طرح اگر پہلے راؤنڈ میں باہر ہوئے تو نوجوانوں پر الزام عائد کر کے خود بری ہو جائیں گے۔۔ آسٹریلیا پاکستان سیریز کے لیے بس ایک جملہ ہی کافی ہوگا کہ یہ پاکستانی ٹیم کے خلاف ایک مجرمانہ سازش ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے