کالم

آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا

اپریل 6, 2019 2 min

آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا

Reading Time: 2 minutes

مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی نے تاریخ کے اس موڑ پر کمزوری دکھائی، ڈیل کی تو صیاد ہمیشہ کی طرح بچ نکلے گا اور کل پھر کسی منتخب وزیراعظم کو مودی کا یار قرار دے دیا جائے گا۔ کل پھر پالتو میڈیا کو منتخب جمہوری حکومتوں پر چھوڑ دیا جائے گا ۔ کل پھر کوئی مولوی خادم حسین فیض آباد جا کر بیٹھ جائے گا ۔ کل پھر اعلی عدالتوں میں عوام کے ووٹ سے آنے والوں کو سسیلن مافیا کہا جائے گا ۔

صیاد پھنس چکا ہے ڈیل کیلئے ہاتھ پاوں بھی مار رہا ہے مگر کمزور ہونے کا اظہار بھی نہیں کر رہا ۔ جمہوری قوتوں نے بغیر کسی ضمانت کے صیاد کو بیل آوٹ کیا تو کل پھر کسی منتخب وزیراعظم کے خلاف تحریک نظام مصطفی شروع ہو جائے گی اور اس کی آڑ میں اقتدار سنبھالنے والا صدر منتخب وزیراعظم کو پھانسی بھی دے گا، سرکاری دفاتر میں ظہر کی نماز بھی ضروری ہو گی، ٹی وی ہوسٹ کو سر بھی ڈھانپنا ہو گا اور بھارتی اداکار شترو گھن سنہا ایوان صدر میں سرکاری مہمان بھی بنے گا۔


صیاد اپنے ہی پھیلائے جال میں پھنس گیا ہے ۔ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن والا حال ہے ۔ نواز شریف نے صیاد کے ساتھ مل کر ماضی میں محترمہ بینظیر بھٹو کے ووٹ کے ساتھ جو سلوک کیا اس کے مداوے کا وقت آن پہنچا ہے ۔اب ڈیل کی تو مداوا کبھی نہیں ہو سکے گا ۔ جمہوریت کبھی نہیں آسکے گی ۔ پاکستان کبھی مہذب جمہوری ملک نہیں بن سکے گا ۔


اس وقت اصل امتحان صیاد کا ہے ۔ اگر صیاد کو اپنے گلشن سے محبت ہے تو وہ خود ہی جعل سازوں کو نکالے گا ۔ غلطی کا اعتراف کرے گا اور کبھی پرندوں کو پکڑنے کیلئے جال نہیں بچھائے گا ۔ صیاد دیکھ رہا ہے گلشن اجڑ رہا ہے ۔ اگر گلشن اجڑ گیا تو صیاد بھی بے گھر ہو جائے گا ۔ صیاد کو مت بچاو، گلشن سے محبت ہو گی تو خود کو بھی بچائے گا اور گلشن کو بھی ۔


صیاد کے ترکش میں لگے سب تیر بار بار استعمال ہو کر آب و تاب کھو بیٹھے ہیں ۔ تیر مہلک نہیں رہے ۔ اگر احتجاجی تحریک چلائی صیاد بچ جائے گا ۔ صیاد معصوم بن جائے گا ۔ صیاد تحریک عدم اعتماد کا جھانسا دے گا، جھانسے میں نہ آنا ۔ خود لائے تھے، خود فارغ کرو، بس یہ جواب دے دو ۔

صیاد مضطرب ہے، بے چین ہے جلدی جلدی ڈیل کرنا چاہتا ہے، اپنی غلطی تمہارے سر لگانا چاہتا ہے ۔ صیاد جوابدہی سے بھی بچنا چاہتا ہے اور تمہارا کاندھا استمال کرنے کے چکر میں ہے ۔ بچ کر رہنا صیاد 70 سال سے ایک ہی کھیل کھیل رہا ہے ۔ اس کھیل کو روکنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔ اعصاب کا امتحان ہے ۔ صیاد زیادہ دیر کھڑا نہیں رہ سکتا ۔ وہ تمہاری شرائط پر آئے گا ۔ جب صیاد تمہاری شرائط پر بات کرنے کیلئے راضی ہو جائے تو پھر صیاد کو واپسی کا باعزت اور محفوظ راستہ دے دینا کہ یہ گھر ہم سب کا گلشن ہے ۔ ہم سب نے اس میں رہنا ہے ہاں صیاد سے ضمانتیں پکی لینا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے