پاکستان24

حج کوٹے کا نیا تنازع

اپریل 13, 2019 3 min

حج کوٹے کا نیا تنازع

Reading Time: 3 minutes

رپورٹ: عبدالجبارناصر

نجی حج آرگنائزرز اور وفاقی وزارت مذہبی امور کے مابین نیا تنازع کھڑا ہوا ہے۔ حکومت نے نجی حج آرگنائزرز کو حکومتی فراہم کردہ فہرست کے مطابق 5 فیصد عازمین حج کو سرکاری پیکیج کے مطابق حج پر لے جانے کی شرط عائد کردی ہے بصورت دیگر نجی حج آرگنائزرز کو اجارت نامہ نہیں ملے گا ۔

نجی حج آرگنائزرز کے ایک گروپ نے مجبوری میں اس پابندی کو قبول کیا ہے جبکہ سندھ اور پنجاب کے نجی حج آرگنائزرز نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سمیت ہر فورم پر جانے کا فیصلہ کیاہے ۔

حج پالیسی 2019ء کے مطابق رواں برس پاکستان سے ایک لاکھ 84 ہزار 210 عازمین نے حج کی سعادت حاصل کرنی ہے ۔ سرکاری حج سکیم کیلئے 60 فیصد اور نجی حج سکیم کے لیے 40 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔

سرکاری سکیم کے تحت ایک لاکھ 7 ہزار 526 اور نجی سکیم کے تحت 71 ہزار 684 عازمین حج جانا ہے ۔ سرکاری اسکیم کی کے عازمین کے کوٹے کی قرعہ اندازی ہوچکی ہے ۔ ذرائع کے مطابق 9 اپریل کو حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق اب نجی حج آرگنائزرز پابند ہوگا کہ وہ حکومت کی فراہم کردہ فہرست اور اسکیم کے مطابق 5 فیصد عازمین حج کو لے کر جائے گا ۔

ان عازمین حج پر سرکاری اسکیم سے زیادہ جوبھی اخراجات آئیں گے وہ نجی حج آرگنائزرز کو خود برداشت کرنا ہوگا۔ حکومت کی اس نئی اور انوکھی پابندی کے بارے میں حلف نامہ جمع کرانا ہوگا ۔ اس کے بغیر نجی حج آرگنائزرز کو سعودی عرب میں اپنے گروپس کے لئے حج انتظامات کے لئے انتظامات کی اجازت نہیں ہوگی ۔

نجی حج آرگنائزر ز کا کہنا ہے کہ سرکاری اسکیم اور نجی حج پیکجز میں 30فیصد سے 200فیصد تک کا فرق ہے ۔نجی حج آرگنائزر ز نے اپنے اخراجات اور انتظامات کے مطابق 6 لاکھ سے 15 لاکھ تک کے پیکجز بنائے ہیں اور اگر حکومت کے تازہ حکم کی پابندی کی جائے تو سرکاری اسیکم سے نجی حج ارگنائزرز کو ملنے والے 5 فیصد عازمین حج پر 30فیصد سے 200 فیصد تک اپنی جیب سے اخراجات کرنے ہوںگے ۔

نام شائع نہ کرنے کی شرط پر ایک نجی حج آرگنائزر کا کہنا ہے کہ میرا کوٹہ تقریباً 200 عازمین کا ہے اور اس پابندی کے بعد مجھے 10عازمین حج کو سرکاری پیکج کے مطابق حکومت کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق شامل کرنا ہے اور میں نے سہولیات کے حساب سے جو پیکیج بنایا ہے اس میں اور حکومت کے پیکج میں 80 سے 100فیصد تک کا فرق ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی اس پابندی سے مجھے 40 سے 50 لاکھ روپے سرکاری اسکیم کے حاجیوں پر اپنی جیب سے خرچ کرنے ہونگے ۔ ایک طرف حکومت نے خود سبسڈی کی مخالفت کی اور اب ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم ملین کے حساب سے اپنی جیب سے سرکاری حاجیوں پر خرچ کریں، یہ عمل غلط اور غیر قانونی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو سعودی عرب سے مزید 5 سے 15 ہزار کا کوٹہ ملنے کی امید تھی، یہ کوٹہ حکومت نے اپنی مرضی سے تقسیم کرنا تھا مگر اب یہ امید پوری نہیں ہورہی ہے اور حکومت اس کا بدلہ نجی حج آرگنائزرز سے لینا چاہتی ہے ۔

ذرائع کے مطابق نجی حج آرگنائزرز نے حکومت کے اس عمل کو عدالت سمیت ہر فورم میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ۔ ذرائع کہا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کچھ نجی حج آرگنائزرز نے مجبوری میں رضامندی ظاہر کی ہے تاہم سندھ اور پنجاب کے حج آرگنائزرز نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نجی حج آر گنائزرز بھی دو حصوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے