پاکستان24 متفرق خبریں

شہریوں کی نقل و حرکت روکنے پر تشویش

اپریل 15, 2019 3 min

شہریوں کی نقل و حرکت روکنے پر تشویش

Reading Time: 3 minutes

پاکستان میں انسانی حقوق کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے ملک میں شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو روکے جانے پر تشویش ظاہر کی ہے ۔

کمیشن کی میں کہا گیا ہے نقل و حرکت کے حق کے حوالے سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے حد سے زیادہ اور صوابدیدی استعمال کی بہت شکایات ہیں ۔

یاد رہے کہ حال ہی میں پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے متعدد رہنماوں کے نام نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالے گئے تھے جس کی وجہ سے وہ بیرون ملک سفر نہیں کر پائے۔ شہباز شریف کا نام عدالت کے حکم پر ای سی ایل سے نکالا گیا جس کے بعد وہ لندن روانہ ہوئے مگر پارٹی رہنما مفتاح اسماعیل سمیت اپوزیشن کے متعدد سیاستدانوں اور دیگر افراد کے نام تاحال ای سی ایل پر موجود ہیں۔

انسانی حقوق کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ملک میں خودکشی کے رجحان میں اضافے پر بھی تشویش ظاہر کی ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں گذشتہ سال 1338 افراد نے خودکشی کی کی وجہ سیاسی عدم استحکام سمیت بنیادی ضروریات کی عدم فراہمی کو قرار دیا گیا ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی صورتحال کی وجہ پاکستانیوں میں ڈپریشن میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے ۔

پیر کو اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے انسانی حقوق کمیشن نے بتایا کہ سال 2018 میں رپورٹ ہونے والے 1338 خودکشیوں کے واقعات میں سے 552 واقعات میں خواتین نے اپنے ہاتھوں اپنی جان لے لی ۔

رپورٹ میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال خصوصاً عورتوں اور بچوں کے خلاف جرائم اور تشدد پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ کمیشن کے اعداوشمار کے مطابق عورتوں کے خلاف جنسی تشدد کے 845 واقعات رپورٹ کئے گئے اور غیرت کے نام پر 316 جرائم سامنے آئے۔ رپورٹ کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق مئی 2018 میں شیخوپورہ کے سرفراز نامی شخص نے بیوی کے چھوڑنے کے بعد اپنے تین بچوں کو قتل کر کے خودکشی کر لی جبکہ جولائی سنہ 2018 میں لاہور کے ایک پولیس اہلکار نے مبینہ طور پر چھٹی نہ ملنے کی وجہ سے خودکشی کی۔

اسی طرح ستمبر سنہ 2018 میں لاہور کی 26 سالہ ماڈل انعم تنولی نے آن لائن ہراسگی کا سامنا کرنے کے بعد خودکشی کر لی تھی ۔ رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر ماڈل ڈپریشن کا شکار تھی۔ 

رپورٹ کے مطابق ’ان اعداوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ذہنی امراض کا شکار لوگ نفسیاتی تشخیص، علاج اور مدد سے محروم ہیں۔‘

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں متعدد طلبہ نے مبینہ طور پر امتحانات میں ناقص نتائج کی وجہ سے خودکشی کی۔ صوبہ سندھ کے تھرپار ضلع میں گزشتہ سال نومبر تک43 خودکشیاں رپورٹ ہوئیں۔

سالانہ رپورٹ میں پاکستان ایسوسی ایشن فار مینٹل ہیلتھ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ذہنی تناو کی سطح بگڑ رہی ہے اور ہر چوتھے گھر میں ذہنی صحت کا لائق علاج مسئلہ موجود ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق ذہنی صحت کے مسائل میں 25 فیصد ڈپریشن کا شکار ہیں جبکہ مردوں کے مقابلے میں ڈپریشن کا شکار خواتین عورتوں کی تعداد دوگنا ہے۔ ڈپریشن کی وجوہات میں بجلی، پانی اور گیس کی عدم فراہمی، سیاسی عدم استحکام اور امن عامہ کی صورتحال شامل ہیں۔

کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے عالمی ادارہ صحت کے ذہنی صحت کے جامع ایکشن پلان برائے 2013-20 پر دستخط کئے۔ پلان میں انسانی حقوق کے رہنما اصول شامل تھے۔ تاہم انسانی حقوق کمیشن کے مطابق ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پاکستان نے اس سلسلے میں مقاصد کے حصول کے لیے کوئی قومی حکمت عملی بنائی ہو ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے