پاکستان24 متفرق خبریں

امپائر کی انگلی پسند آئی یا تبدیلی؟

اپریل 25, 2019 2 min

امپائر کی انگلی پسند آئی یا تبدیلی؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ’نیا پاکستان‘ میں ’سلیکٹڈ‘ اور ’سلیکٹرز‘ پر طنز کیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’سیلیکٹڈ وزیراعظم سے پوچھنا ہے کہ انہیں ایمپائر کی انگلی پسند آئی، اور جنہوں نے انہیں ’سیلیکٹ‘ کیا ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کو تبدیلی پسند آئی ہے۔؟‘

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی زبان روشنی کی رفتار سے زیادہ تیزی کے ساتھ پھسل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عموماً حزب اختلاف جلسے جلوس اور پارلیمان میں تنقید و احتجاج کرتی ہے جب کہ حکومت ایوان میں اس کا جواب دیتی ہے مگر یہاں حکومت اپنی نااہلی چھپانے کیلیے جلسے کر رہی ہے اور حزب اختلاف ایوان میں جوابات کی منتظر ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ جاپان و جرمنی کو ہمسایہ قرار دینے اور پاکستانی سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال ہونے جیسے بیانات ملک کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔

بلاول نے ونا جلسے میں عمران خان کی جانب سے خود کو ‘صاحبہ’ قرار دینے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بات توہین آمیز ہے۔‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایسا تبصرہ کرنے سے آپ اپنا قد چھوٹا کرتے ہیں، مرد کو عورت کہنے سے مرد کو تو کچھ نہیں ہو گا، لیکن ایسا کر کے پاکستان کی عورتوں کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟ پاکستان کی خواتین کو وزیراعظم یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ عورت ہونا گالی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی معاملے پر کچھ معلوم نہیں تو بہتر ہے کہ اس پر بات نہ کریں۔ ’میں شاہ محمود قریشی سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے وزیراعظم کو کسی بھی ملک میں اکیلا نہ چھوڑیں، ان کے ساتھ بیٹھا کریں تاکہ ان کی زبان نہ پھسلا کرے، یہ پورے ملک کے لیے شرمندگی کی وجہ بنتی ہے۔‘

وزیراعظم کے مختلف بیانات کا ذکر کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ وزیراعظم کی زبان اتنی پھسلنے لگی ہے کہ کبھی جرمنی اور جاپان کو پڑوسی ملک قرار دے دیتے ہیں۔ کبھی وزیرخارجہ کہتے ہیں کہ ایران میں موجود دہشت گرد پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کر رہے ہیں، وزیراعظم ایران میں جا کر کہہ دیتے ہیں کہ پاکستانی سرزمین ایران کے خلاف استعمال ہو رہی ہے ۔

حکومت آئی ایم ایف مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر قرضوں سے متعلق شرائط کو پارلیمان میں پیش نہیں کیا گیا تو ہم اس معاہدہ کو تسلیم نہیں کریں گے، ایسے میں یہ غیر قانونی کام ہو گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے