کالم

آپ بوجھ نہیں اٹھا سکتے

اپریل 28, 2019 3 min

آپ بوجھ نہیں اٹھا سکتے

Reading Time: 3 minutes

پشتون تحفظ موومنٹ سے وابستہ دو منتخب ارکان قومی اسمبلی کو نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کی اجازت نہیں ملی ۔ انہوں نے پریس کلب کے صحن میں میڈیا سے بات چیت کر لی ۔ کس نے پریس کلب کے صدر کو دی گئی اجازت منسوخ کرنے کیلئے کہا؟۔ کوئی نہیں مانے گا ۔

پی ٹی ایم کو غیر ملکی فنڈنگ کا الزام نیا نہیں ہے پہلے بھی لگایا جا چکا ہے ۔ یہ الزام سچا ہے تو قانونی کارروائی کریں ۔ اگر قانونی کارروائی نہیں کرنا تو الزام واپس لیں ۔ آپریشن ردالفساد عام پختونوں کی وجہ سے کامیاب ہوا ہے اور آپریشن ضرب عضب بھی ۔ اب اگر پی ٹی ایم کے جلسوں میں عام پختون آنے لگے ہیں تو اس میں قصور غیر ملکی فنڈنگ کا نہیں خود ناقص حکمت عملیوں کا ہے ۔ 


نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد معاملہ قانون کے مطابق احسن طریقے سے حل کیا جا سکتا تھا ۔ اس کیس کو غیرملکی ایجنسیوں کی فنڈنگ نے نہیں خود بے پناہ طاقت کے تصور نے خراب کیا ہے۔ احسان اللہ احسان کو ملک اور ریاست کے بہترین مفاد میں طالبان سے توڑا جا سکتا ہے تو راو انوار کا معاملہ بھی کوئی مشکل نہیں تھا ۔ ریاست اور ادارے کے سامنے کسی شخص کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ۔ راؤ انوار نے بھلے غلطی سے نقیب اللہ محسود کا ان کاونٹر کیا تھا لیکن جب فوج کے سربراہ نے نقیب اللہ محسود کے والد کو انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی تو انصاف ملنا چاہیے تھا۔

نیشنل پریس کلب میں محسن داوڑ کو پریس کانفرنس سے منع کرنا بھی انہی پالیسوں کا تسلسل ہے جس میں فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے ۔


شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، مالاکنڈ ڈویژن اور ملک بھر میں دہشت گردی کا نیٹ ورک کامیابی سے اور بے پناہ قربانیوں سے تباہ کر دیا لیکن ان قربانیوں کو منظور پشتین کے حوالہ سے ناقص پالیسوں سے برباد کیا جا رہا ہے۔ یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ منظور پشتین کی ٹوپی افغانستان سے آتی ہے یا کامیاب جلسوں کے پیچھے را اور این ڈی ایس کی فنڈنگ ہے

ایک سادہ سی بات ہے ۔ قبائلی علاقہ جات میں دہشت گردوں کے خاتمہ کے بعد عام معافی کا اعلان کر دیا جاتا بالکل اسی طرح جس طرح ریاست کے بہترین مفاد میں احسان اللہ احسان کو معاف کیا گیا تھا ۔ جس طرح منظور پشتین کے مطالبات بتدریج تسلیم کئے جاتے ہیں اس سے کمزوری کا تاثر ابھرتا ہے اور پی ٹی ایم بتدریج طاقتور ہوتی ہے ۔

کبھی چند لاپتہ لوگ واپس گھروں کو پہنچ جاتے ہیں کبھی چند چیک پوسٹیں ختم ہوتی ہیں اور کریڈٹ منطور پشتین کو مل جاتا ہے ۔ کریڈٹ خود کیوں نہیں لیتے۔ پی ٹی ایم پر پابندیاں لگا کر اسے مظلوم کیوں بناتے ہیں ۔منظور پشتین پر نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف نیشنل پریس کلب کے باہر دھرنے کے وقت سے غیر ملکی فنڈنگ کا الزام لگایا جا رہا ہے لیکن اس الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جاتا ۔

نیشنل پریس کلب کے صحن میں میڈیا سے گفتگو میں محسن داوڑ، علی وزیر نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کا الزام ثابت کریں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر اور عوامی نیشنل پارٹی کے افراسیاب خٹک بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ کل مسلم لیگ ن بھی پی ٹی ایم کے جلسوں میں آنے لگے گی تو پھر کیا کریں گے؟۔ غیر ملکی فنڈنگ کے الزام کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی منظور پشتین کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے ۔ یہ دونوں سیاسی جماعتیں بھی غدار ہیں یا پھر الزامات غلط ہیں۔


دہشت گردی کا سامنا پورے پاکستان نے کیا ہے۔ لیکن جو تباہی قبائلی علاقہ جات اور خیبر پختون خواہ میں آئی کسی اور صوبے نے اس کا سامنا نہیں کیا ۔ کاروبار تباہ ہوئے، بہت بڑے پیمانے پر نقل مکانیاں ہوئیں ۔بلوچستان،طسندھ اور پنجاب سے دہشت گردی کے عروج کے زمانے میں کوئی شخص قبائلی علاقہ جات یا خیبر پختون خواہ کاروبار کرنے یا سکونت کیلئے نہیں گیا لیکن پختونوں کو اپنی زندگیوں کے تحفظ اور اپنے بچوں کی جانیں بچانے کیلئے پنجاب یا سندھ منتقل ہونا پرا ۔

بھوک، غربت اور بے روزگاری جرائم کو جنم دیتی ہے اگر پختون نوجوانوں میں جرایم کی شرح میں اضافہ ہوا تو بنیادی وجہ زندہ رہنے کی جدوجہد تھی ۔ انہیں ملازمت ملتی، روزگار ملتا اور ان کے علاقوں میں تباہی نہ آتی تو جرائم کی شرح میں اضافہ بھی نہ ہوتا ۔


منظور پشتین کی پختونوں میں مقبولیت اور کامیابی کی بنیادی وجہ ہی پختون علاقوں میں آنے والی تباہی اور بربادی ہے۔ قبائلی علاقہ جات میں اگر دہشت گردی ختم ہو گئی ہے تو حالات کے جبر کا شکار پختون نوجوانوں کو قومی دھارے میں واپس لانے کی حکمت عملی تشکیل دینے کی ضروت ہے نہ کہ پی ٹی ایم پر غیر ملکی فنڈنگ کا الزام لگانے کی ۔

اب بھی وقت ہے پی ٹی ایم کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کریں اور معاملات حل کرنے میں تمام سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کریں ۔ سیلکٹڈ وزیراعظم کی طرف سے پی ٹی ایم پر غیر ملکی فنڈنگ کے الزامات سے حالات درست نہیں ہوں گے بلکہ مزید خراب ہوں گے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے