کالم

پرویز مشرف سے عدالت کے سوال

اپریل 30, 2019 3 min

پرویز مشرف سے عدالت کے سوال

Reading Time: 3 minutes

لاہور سے فہد شہباز خان
سابق صدر پرویز مشرف کے سنگین غداری کے مقدمہ کی سماعت دو مئی کو ہوگی۔
سنگین غداری کیس کی خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کے پیش ہونے کی صورت میں دو درجن کے قریب سوالات پوچھ سکتی ہے۔متوقع سوالوں کی کاپیاں پرویز مشرف کی قانونی ٹیم اور پروسیکیوشن ٹیم کے حوالے کی گئی ہیں ۔ متوقع سوالات کی ایک نقل کے مطابق پوچھا جائے گا کہ
1)) کیا یہ درست ہے کی سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے سنگین غداری کیس کی شکائیت آپکے خلاف درج کروائی؟
(2) کیا یہ درست ہے کہ بحثیت فوجی سربراہ 3نومبر2007کو ایمرجنسی نافذ کی اور اسکا نفاذ اپنے دستخط سے کیا؟
(3) کیا یہ درست ہے کہ 3نومبر 2007کی ایمرجنسی کا حکم نہ صرف نافذ کیا بلکہ اسے سرکاری گزٹ میں شائع بھی کیا؟


(4)کیا یہ درست ہے کہ 3نومبر 2007 کو راولپنڈی میں بطور آرمی چیف پی سی او ون 2007جاری کیا جس پر آپکے دستخط موجود ہیں اور اس کو نافذ العمل کیا اور سرکاری گزٹ میں شائع بھی کیا؟
(5) کیا یہ درست ہے کہ صدارتی حکم نمبر6جاری کرکے خود کو صدر کے اہل بنایا اور 1973کے آئین میں ترمیم کی اور بنیادی حقوق کے آرٹیکل17,16,15,10,9 ،19 اور25 کو معطل کر دیا؟

(6) کیا یہ درست ہے کہ 3نومبر2007کو راولپنڈی میں بطور صدر پاکستان ججوں کے حلف نامے سے متعلق آڈر 2007 اپنے دستخطوں کے ساتھ جاری کیا؟


(7)کیا یہ درست ہے کہ ججوں کے حلف نامے سے متعلق آڈر 2007کے مطابق، سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سمیت متعدد ججوں کو ہٹا دیا گیا؟
(8)کیا یہ درست ہے کہ 3نومبر2007کو آپ نے بطور صدر پاکستان قوم سے خطاب کیا جس میں آپ نے دوبارہ کہا کہ آپ ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کرچکے ہیں؟


(9)کیا یہ درست ہے کہ ججوں کے حلف نامے سے متعلق آڈر 2007کے مطابق آپ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس اور دیگر ججوں کو تعینات کیا اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس تعینات کیے گئے؟
(10) کیا یہ درست ہے کہ 20نومبر2007کو راولپنڈی میں بطور صدر صدارتی حکم نمبر5جاری کیا؟
(11)کیا یہ درست ہے کہ آئین کے آرٹیکلز 175,، 186(A)، 198،218، 270(B)، 270 (C)میں ترامیم کی گئیں اور ان ترامیم کو تحفظ دینے کے لیے (270(AAAکو 1973کے آئین میں شامل کیا گیا؟

(12)کیا یہ درست ہے کہ آئین میں آرٹیکل(AAA) 270 کو شامل کرکے آپ نے آئین میں توسیع کی، قوانین کو باربار تبدیل کیا اور یہ سلسلہ ایمرجنسی کے نفاذ سے ایمرجنسی کی منسوخی تک جاری رہا؟
(13)کیا یہ درست ہے کہ مندرجہ بالا سوالات میں آپکی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات آپ نے انفرادی سطح پر خود اٹھائے اور کسی بھی اتھارٹی سے پوچھے بغیر کیے گئے چونکہ کسی بھی اتھارٹی سے مشورہ لینے یا منظوری لینے سے متعلق ریکارڈ خاموش ہے؟

(14) کیا یہ درست ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف کے طور پر آپ نے ایمرجنسی، پی سی او کا نفاذ کیا اور یوں مسلح افواج کے ممبر کے طور پر آپ نے آئین کے آرٹیکل 244 میں درج حلف نامے کی خلاف ورزی کی؟
(15) کیا یہ درست ہے کہ آپ کے کیے گئے اقدامات نہ کسی متعلقہ فورم نے، نہ کسی اتھارٹی نے توسیع کی اور نہ ہی کسی اتھارٹی یا متعلقہ فورم نے ان اقدامات کوکوئی قانونی جواز فراہم کیا؟
(16)کیا یہ درست ہے کہ ایمرجنسی آڈر کے نفاذ نے 1973کے آئین کو معطل کردیا؟
( 17)کیا یہ درست ہے کہ آپ آئین معطل کرکے سنگین غداری کے مرتکب ہوئے؟
(18) یہ کیس آپ کے خلاف کیوں بنا اور تمام گواہان نے آپ کے خلاف گواہی کیوں دی؟
(19)کیا آپ اور کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
(20)کیا آپ ان الزامات کو رد کرنے کے لیے سیکشن 340(2) کے تحت بطور گواہ پیش ہونا چاہیں گے؟


(21)کیا آپ اپنے حق میں کوئی ثبوت پیش کرنا چاہتے ہیں؟

یاد رہے کہ یکم اپریل 2019کے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے حاضر نہ ہونے کی صورت میں سنگین غداری کا مقدمہ جاری رہے گا اور پراسیکیوشن کے دلائل سن کر فیصلہ سنا دیاجائے گا۔

تین رکنی خصوصی عدالت جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں دو مئی کو اس کیس کی سماعت کرے گی ۔


آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے