پاکستان پاکستان24

اب آئین کو اور نہ چھیڑا جائے، جسٹس قاضی فائز

مئی 3, 2019 2 min

اب آئین کو اور نہ چھیڑا جائے، جسٹس قاضی فائز

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ آئین اور قوانین کے ساتھ مسلسل چھیڑ چھاڑ سے ان کی اہمیت کم ہو جاتی ہے ۔ سپریم کورٹ کو عوام کے منتخب نمائندوں کے بنائے قوانین کو مجروح نہیں کرنا چاہیے ۔

لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ بے سمت سیاسی تجربات نے پرانے قوانین کو تباہ اور نئے کی ساکھ کو کمزور کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈکٹیٹرز کے دور میں کیے گئے اقدامات کو قانونی قرار دے کر پاکستان کے لوگوں کے ساتھ بہت ناانصافی کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں سپریم کورٹ کو ایک غیر معمولی دائرہ اختیار سماعت بھی دیا گیا ہے جو عوامی مفاد اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا ہے ۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ قائداعظم نے افواج پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کو پڑھیں اور سمجھیں اور جو حلف اٹھایا ہے اس پر سختی سے عمل کریں ۔
”حقوق، ذمہ داریاں اور اداروں کے کردار“ کے موضوع پر سمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ بے سمت سیاسی تجربات اور آئین کو معطل کرنے سے نئے اور پرانے نظام کی ساکھ متاثر ہوئی ۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین اس بات کا مینڈیٹ دیتا ہے کہ تمام قوانین کو اسلام کے مطابق کیا جائے ۔ ”آئین کہتا ہے کوئی بھی قانون جو اسلام کی روح سے منافی ہو اس کا نفاذ نہ کیا جائے۔“

انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کسی بھی ایسے قانون پر اپنی تجاویز دے سکتی ہے جو اسلام کی روح کے منافی ہو لیکن وفاقی شریعت کورٹ بننے کے بعد اسلامک آئیڈیالوجی کونسل کی اہمیت کم ہوگئی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے یہ بھی کہاکہ وفاقی شرعی عدالت کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی ایسے قانون کو کالعدم قرار دے سکتی ہے ۔ ”سچ بولنا جھوٹ بولنے کی نسبت ایک انتہائی آسان کام ہے۔“

جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہاکہ ہم تو فیصلے کرتے ہیں انصاف تو اللہ تعالی کرتا ہے۔”ہم آئین اور قانون کے تابع ہیں اور اسی کے تحت فیصلے کرتے ہیں۔“

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ جمہوریت کےلیے آٸین پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔ ”ایمانداری اور بلاخوف و خطر پاکستان کے لیے کام کریں ۔“

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے