کالم

آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی آڈیو لیکس

مئی 4, 2019 3 min

آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی آڈیو لیکس

Reading Time: 3 minutes

عابد خورشید

سوشل میڈیا اور ان باکس پیغامات میں ایک ہی میسج کی بھرمار ہے اور وہ ہے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کی مبینہ آڈیو لیکس۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق کی دو ریکارڈنگز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں ایک میں وہ اپنے بیٹے عثمان کے کسی ڈرائیور سے پیسے لے کر بھرتی کرنے اور وزیر تعلیم افتخار گیلانی کے ساتھ گھومنے والے نوجوانوں کو گالیاں دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انہیں آپ نے لگایا ہےوہ میرے بارے میں کیچڑ اچھال رہے ہیں اور ساتھ ہی ن لیگ چھوڑ کر مسلم کانفرنس جانے والی سیاسی خاتون کے بارے میں نازیبا الفاظ بھی استعمال کررہے ہیں کہ وہ میری وجہ سے پارٹی چھوڑ کر گئے ہے کیا میں نے اس سے سیکس کیا ہے؟خدا کا خوف کریں!
جبکہ دوسری ریکارڈنگ میں سابق وزیراعظم سردار سکندر حیات کو گالیاں دے رہے ہیں جو ایک انتہائی قریبی محفل کی ریکارڈنگ محسوس ہو رہی ہے۔ وزیراعظم یہ گالیاں سکندر حیات کے الزامات کے ردعمل میں دے رہے ہیں اور وہ خالصتا نجی اور قابل اعتماد دوستوں کی محفل میں ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم کی اس آڈیو کی بھرپور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے کا تقدس پامال کیا ہے۔

وزیراعظم ہاوس کے ترجمان نے ان آڈیوز کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے اور انہیں ٹمپر شدہ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب اگر ان ریکارڈنگز کا جائزہ لیا جائے تو وزیراعظم ایوان وزیراعظم سے وزیر تعلیم افتخار گیلانی سے گفتگو کر رہے ہیں۔یا تو یا آڈیو افتخار گیلانی نے لیک کی ہے اور یا یہ خفیہ اداروں نے ڈب کی ہے۔

نوجوان وزیر افتخار گیلانی کو کئ سالوں سے فاروق حیدر کا ہمیشہ قرب حاصل رہا ہے ۔اہم وزارت کے ساتھ ساتھ انہیں بہت سے سینیرز پر فوقیت بھی حاصل رہی لیکن کحچھ عرصہ انہوں نے وزیراعظم سے سرد جنگ بھی لڑی ۔لیکن اب تحقیقات کرنا ہوں گی کہ اگر یہ آڈیو درست ہے تو کیا یہ وزیر صاحب اپنی پھیلائ ہوئ ریکارڈنگ ہے یا ایوان وزیراعظم کے ٹیپ شدہ فونز کا کٹ پیس ہے!کیونکہ سیاسی ٹائمنگ اہم ہے۔

جبکہ دوسری ریکارڈنگ میں فاروق حیدر سابق وزیراعظم سکندر حیات کے سخت اخباری بیانات کے خلاف ایک نجی محفل میں اپنی دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں اس محفل میں ان کے قریبی دوست اور ایک ایسے ن لیگی کارکن بھی ہیں جو وزیراعظم ہاوس اور طاقتور ادارے کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں وہ بھی موجود تھے اور کسی ایک فرد نے یہ ریکارڈنگ کر لی۔

معاملہ جو بھی ہو دیکھنا یہ ہے کہ ایک ایسے موقع پر ایسی آڈیوز کا سامنے آنے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے تو اس کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ابتدائ طور پر وزیراعظم کے ساکھ کو نقصان پہنچانا مقصود ہے کیونکہ وزیراعظم کی تبدیلی کیلے جوڑ توڑ ایک عرصے سے جاری ہیں لیکن وزیراعظم فاروق حیدر نےطاقتور اداروں کی مسئلہ کشمیر پر ان کی توقعات سے بڑھ کرپاکستانی بیانیہ کو پیش کیا ۔اسی طرح ایل او سی پر کشیدگی اور پاکستان کے حالات ان کی حکومت کو خفیہ ہاتھوں کی تر وڑ مروڑ سے محفوظ رکھے رکھا۔

اب آزاد کشمیر میں پی ٹی آی کی نئ تنظیم سازی ،اسٹبلشمنٹ نواز جماعتوں کی نئ صف بندی اور وزیراعظم کی عوام اورجمہوریت پسند حلقوں سے دوری نے انہیں کمزور کر رکھا ہے اور ایسی آڈیوز کا لیک ہونا کسی سکرپٹ کا حصہ معلوم ہوتا ہے جس کا آئندہ دنوں میں منظر واضح ہو گا۔

وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کو ایوان میں دو تہائ اکثریت حاصل ہے اور انہوں نے ڈیڑھ سال تک کابینہ کو محدود رکھا مگر پاڑٹی کے اندر فاروڈبلاک کو روکنے کیلے انہوں نے اپنی کابینہ میں دو گنا اضافہ بھی کیا جس سے ان کی وزارت عظمی پر منڈلاتے خطرات ٹلتے رہے۔انہوں نے اس وقت تک تمام سیاسی دفاعی کارڈز استعمال کر لیے ہیں حتکہ تیرہوی ترمیم کے خاتمے کے خلاف بھی عوامی حمایت حاصل کی لیکن محلاتی سازشیں ان کی مفاہمتی سیاسی چالوں پر اب حاوی ہوتی نظر آ رہی ہے۔

تھکن سفر کی بدن شل سا کر گئی ہے منیرؔ
برا کیا جو سفر میں قیام کر بیٹھا


Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے